یورپی یونین : پاکستان کو تجارتی ٹیکسوں میں مراعات دینے پر غور
11 ستمبر 2010جمعہ کے دن برسلز سے جاری ہونے والے یورپی یونین کے ایک بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے فوری طور پر کسی منصوبے پر عملدرآمد کرنا چاہتی ہے۔ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ سولہ ستمبر سے شروع ہونے والی دو روزہ غیر رسمی سمٹ کے دوران اس حوالے سے غوروخوض کریں گے۔
اطلاعات کے مطابق یورپی یونین اپنی منڈیوں میں پاکستان کو ٹیکسوں میں عارضی طور پر خصوصی چھوٹ دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ جن مصنوعات پر ٹیکس میں چھوٹ دی جا سکتی ہے ان میں زیادہ تر مصنوعات ٹیکسٹائل کی صنعت سے متعلق ہو سکتی ہیں۔ اس سے قبل یونین نے سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے لئے 230 ملین یورو دینے کا وعدہ کر رکھا ہے۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے کہا ہے کہ اس مخصوص وقت میں پاکستان کی مدد کرنے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، ’’ سب متفق ہیں کہ ہم نے مکمل طریقے سے عمل کرنا ہے۔‘‘ یونین کے حکام نے صحافیوں کو بتایا کہ یونین کے ٹریڈ کمشنر Karel De Gucht کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ پاکستان کی مدد کے لئے فوری طور پر ایک جامع منصوبہ تیار کریں، جو بعدازاں یورپی یونین کی سمٹ کے دوران پرکھا جائےگا۔
دوسری طرف کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو عارضی طور پر خصوصی رعایتیں دینے کے فیصلے کو WTO کے کئی ممبر ممالک چیلنج کر سکتے ہیں اور اگر یہ نہ بھی ہو تو یونین کے قوانین ایسے ہیں کہ پاکستان کو مراعات دینے کا عمل کم ازکم ایک سال سے قبل شروع نہیں ہوسکتا۔
جمعہ کے روز یونین کے ٹرید کمشنر نے پاکستان کی فوری مدد کے لئے یہ منصوبہ بھی پیش کیا کہ رکن ممالک میں ایسی 13 مصنوعات کی درآمد پر مراعات دی جائیں، جن پر پاکستان کو ملکہ حاصل ہے۔ تاہم اس منصوبے کو یہ کہہ کر رد کر دیا گیا ہے کہ اس صورتحال میں بھارت اور چین ان مخصوص مصنوعات کی تیاری میں مہارت حاصل کر کے ان رعایات سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستانی حکومت باقاعدگی سے یہ مطالبہ کرتی رہتی ہے کہ اسلام آباد حکومت کی مدد کرنے کے بجائے اسے تجارت میں چھوٹ دی جائے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: افسر اعوان