’یورپی یونین پناہ گزینوں کی لیبیا واپسی روکے‘
1 فروری 2019اوکسفام سمیت 53 بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے جمعہ یکم فروری کو یورپی یونین کے نام بھیجے گئے ایک خط میں یونین میں شامل ممالک کے حکمرانوں سے پناہ گزینوں کی بازیابی کی حمایت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ان بین الاقوامی تنظیموں نے خط میں یورپی یونین کے رکن ممالک کے حکمرانوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ پناہ گزینوں کی لیبیا واپسی کو روکنے میں کردار ادا کریں کیونکہ لیبیا میں ان پناہ گزینوں کے حقوق کی شدید خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
مہاجرین کو افریقی بندرگاہوں پر اتارنے کی تجویز قبول نہیں، لیبیا
واضح رہے کہ سن 2017 میں یورپی یونین کی حمایت سے اٹلی اور لیبیا کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط ہوئے تھے ۔ اس معاہدے کا مقصد شمالی افریقہ سے اٹلی کا رخ کرنے والے پناہ گزینوں کو لیبیا کے ساحلوں پر روکنا تھا۔ بعد ازاں روم حکومت اور یورپی یونین کے رکن ممالک اور لیبین کوسٹ گارڈ کے تعاون سے ایک لائحہ عمل طے پایا تھا جس کے تحت یورپ آنے کا ارادہ رکھنے والے تارکین وطن کو طرابلس میں ہی روک لیا جانا تھا۔
تاہم اس معاہدے کے برعکس گزشتہ دو برس کے دوران یورپ کی طرف مہاجرت کی غرض سے بڑھنے کی کوشش کرنے والے پانچ ہزار تین سو تارکین وطن ہلاک ہوگئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ یہ تنظیمیں ان واقعات کو 'سانحہ' قرار دے رہی ہیں۔ ان تنظیموں کے بقول یورپی یونین اس 'سانحے کے ذمہ دار عناصرمیں شامل ہے‘ کیونکہ بحیرہ روم میں تارکین وطن کی زندگوں کو خطرات لاحق ہیں، اس کے باوجود ان پناہ گزینوں کو لیبیا واپس بھیجا جارہا ہے۔
لیبیا: مہاجرین کو بحری جہاز سے زبردستی اتار لیا گیا
علاوہ ازیں غیر سرکاری تنظیموں نے لیبیا میں زیر حراست پناہ گزینوں کے ساتھ ناروا سلوک کو روکنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ اوکسفام فرانس کی ایک امدادی مہم کے سربراہ جون سیریزو نے تنظیموں کے بیان میں کہا کہ متعدد تارکین وطن افراد کوغلام بنا لیا جاتا ہے یا پھر انہیں مسلحہ گروہوں کے ہاتھوں فروخت کر دیا جاتا ہےاور اس پر ستم یہ کہ انہیں فروخت کرنے سے قبل تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ دریں اثناء ان تنظیموں نے پناہ گزینوں کو لیبیا واپس بھیجے جانے کے سلسلے کو روکنے اور بحیرہ روم میں لاپتہ افراد کی تلاش اور بازیابی کو یقینی بنانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
ع آ / ک م (AFP)