یونانی مہاجر کیمپ میں جھگڑا، تین افراد زخمی
15 اکتوبر 2019پولیس ذرائع کے مطابق یہ واقعہ پیر کی شب پیش آیا۔ بتایا گیا ہے ہے کہ ویتھی کے قصبے میں واقع اس مہاجرکیمپ میں غالباﹰ افغان اور شامی تارکین وطن کے درمیان لڑائی ہوئی۔ اس کیمپ کے باہر بعد میں آگ بھی بھڑک اٹھی، جس پر منگل کی صبح تک قابو پا لیا گیا۔
مہاجرین کا سیلاب، یونانی جزیرے پر سیاح خوف زدہ
چھ ہزار یورو کے عوض دیگر یورپی ممالک کے لیے انسانی اسمگلنگ
امدادی ادارے ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کے مطابق ساموس کی اس مہاجر بستی میں چھ ہزار مہاجرین میں سے نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
اس امدادی ادارے کی جانب سے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا ہے، ''یہ ڈراؤنا خواب ختم ہونا چاہیے۔ بچے اور دیگر کم زور افراد کو ہر حال میں یونانی جزائر سے محفوظ مقامات پر منتقل کيا جانا چاہيے۔‘‘
یونانی جزائر سے مہاجرین کو یونان کے مرکزی حصے میں منتقل کرنے کے لیے اب تک کئی طرح کے اقدامات اٹھائے گئے ہیں، تاہم اب بھی 32 ہزار سے زائد مہاجرین بحیرہء ایجیئن میں واقع مختلف جزائر پر مقیم ہیں۔ ان گجائش سے زائد مہاجرین کے حامل مہاجر کیمپوں میں اس طرح کے جھگڑے عمومی طور پر ہوتے رہتے ہیں، جب کے تشدد کے علاوہ ان مہاجر بستیوں میں حفظانِ صحت کی حالت بھی ناقص ہے۔ دوسری جانب اب بھی مہاجرین کی ان جزائر پر آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
ستمبر میں یونانی جزیرے لیسبوس کی موریا مہاجر بستی میں ایسے ہی ایک جھگڑے میں ایک خاتون ہلاک جب کہ ایک درجن سے زائد مہاجرین زخمی ہو گئے تھے۔ موریا مہاجر بستی میں تین ہزار مہاجرین کے قیام کی گنجائش ہے، جب کہ وہاں موجود تارکین وطن کی تعداد 13 ہزار سے زائد ہے۔