یونس نہیں، یوسف ہیں کپتان
11 نومبر 2009اطلاعات کے مطابق کپتان یونس خان نے ابوظہبی ون ڈے سیریز میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست کے بعد ٹیسٹ سیریز کے لئے آرام کی درخواست کی، جسے فوراً قبول کرلیا گیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اعجاز بٹ نے بتایا: ’’جی ہاں، یونس خان نے ٹیسٹ سیریز کے لئے آرام کی درخواست کی اور اس لئے ہم نے محمد یوسف کو نیوزی لینڈ کے خلاف تین میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لئے کپتان مقرر کیا ہے۔‘‘
ابوظہبی میں ٹیم سلیکشن کے حوالے سے کئی سوالات اٹھائے گئے۔ حیران کن طور پر پہلے ون ڈے میچ میں آل راوٴنڈر شعیب ملک ، دوسرے میں ان فارم بیٹسمین عمر اکمل جبکہ تیسرے میں مایہ ناز کھلاڑی محمد یوسف کو ڈراپ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ایسا یونس خان کے کہنے پر اس لئے کیا گیا تاکہ اوپنر خال لطیف کے لئے ٹیم میں جگہ بنائی جا سکے۔
ذرائع کے مطابق یونس خان پر کئی حلقوں کی طرف سے خالد لطیف کو ہر قیمت پر ٹیم میں شامل کرنے کا دباوٴ تھا۔ خالد لطیف نے ابوظہبی کے تینوں ون ڈے میچوں میں اوسط درجے کی سٹرائک ریٹ سے رن بنائے جبکہ ان کی وجہ سے وکٹ کیپر بیسٹمین کامران اکمل کو تینوں ہی میچوں میں مڈل آرڈر میں بیٹنگ کرنی پڑی۔
یونس خان کی ذاتی فارم بھی ناقص رہی۔ کپتان یونس خان نے پوری سیریز کے د وران کوئی بھی خاطر خواہ اننگز نہیں کھیلی۔ یونس نے پہلے میچ میں 0، دوسرے میں 19اور تیسرے میں 3 رنز بنائے۔ ان کے جلدی آوٴٹ ہونے سے ٹیم کے مڈل آرڈر پر بے انتہا دباوٴ پڑا۔
بعض سابق کھلاڑیوں کی طرف سے یہ مطالبہ سامنے آرہا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی کے کپتان بوم بوم آفریدی کو ون ڈے میچوں کا بھی کپتان بنایا جانا چاہیے۔ شاہد آفریدی کی حمایت کرنے والوں میں سابق کپتان انضمام الحق بھی شامل ہیں۔
ابھی حال ہی میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے ایک اور سابق کپتان عامر سہیل نے ڈوئچے ویلے سے ایک خصوصی انٹرویو میں یونس خان کو اپنی ذاتی کاکردگی بہتر بنانے کا مشورہ دیا تھا۔
یونس خان کی کپتانی میں پاکستان کو سری لنکا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ہاتھوں ٹیسٹ سیریز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
رپورٹ: گوہرنذیر گیلانی
ادارت: عدنان اسحاق