یوکرائن فوجی رہا کیے جائیں، میرکل کی پوٹن کو تلقین
11 دسمبر 2018جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ماسکو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرائنی نیوی کے 24 سیلرز کو رہا کرے۔ یہ بات برلن حکومت کے ترجمان اسٹیفن زائبرٹ نے بتائی ہے۔ ان کے بقول جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان ہونے والی ’’اس بات چیت میں آبنائے کیرچ کے موضوع پر توجہ مرکوز کی گئی‘‘۔
میرکل اور پوٹن نے اس کے علاوہ بھی کئی موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں کے مابین تخفیف اسلحے کے ’آئی این ایف‘ معاہدے پر بھی بات چیت ہوئی۔ امریکا روس پر اس معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کرتا ہے۔
میرکل اور پوٹن نے 2019ء میں یوکرائن کے ذریعے روس سے گیس کی ترسیل اور شام میں خانہ جنگی جیسے موضوعات پر بھی بات کی۔ کییف حکومت نے جرمنی اور روس کے اس نارتھ اسٹریم ٹو پائپ لائن منصوبے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ یوکرائن کی اقتصادیات اور سلامتی کے لیے ایک خطرہ بن سکتا ہے۔
میرکل اس سے قبل روس اور یوکرائن سے کشیدگی میں کمی لانے کا مطالبہ کر چکی ہیں۔ میرکل کے بقول اس تنازعے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ جرمنی اور فرانس یوکرائن کے تنازعے میں ثالثی کے لیے تیار ہیں۔ آج منگل کو جرمنی، فرانس ، روس اور یوکرائن کی وزارت خارجہ کے مشیر برلن میں ملاقات کر رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ روسی بحری جنگی جہازوں نے یوکرائن کی نیوی کے تین جہازوں کو قبضے میں لیتے ہوئے اس پر سوار فوجیوں کو حراست میں لے لیا تھا۔ روس نے آبنائے کیرچ سے یوکرائنی جہازوں کے گزرنے کو عسکری اشتعال انگیزی قرار دیا تھا۔ اس واقعے کے بعد آبنائے کیرچ بند ہو گئی تھی تاہم بعد ازاں ماسکو نے تجارتی مقاصد کے لیے اس آبی گزر گاہ کو کھولنے کا اعلان کیا تھا۔