یوکرین: جرمن صدر شٹائن مائر کییف کے دورے پر
25 اکتوبر 2022جرمن صدر منگل کے روز کییف پہنچے، یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے کییف کا ان کا یہ پہلا دورہ ہے۔
جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر منگل کی صبح یوکرین کے دارالحکومت کییف پہنچے۔ رواں برس 24 فروری کو روسی حملے کے بعد سے شٹائن مائر کا یوکرین کا یہ پہلا دورہ ہے۔
جرمن صدر کا پوٹن کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمے کا مطالبہ
صدر نے اپنی کییف آمد کے بعد کہا، ''یوکرینی عوام کے لیے میرا پیغام یہ ہے کہ ہم نہ صرف آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، بلکہ ہم اقتصادی، سیاسی اور عسکری طور پر بھی یوکرین کی حمایت جاری رکھیں گے۔''
اپنے گھروں میں موجود جرمنوں کے لیے شٹائن مائر کا کہنا تھا،"ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یوکرین کے لوگوں کے لیے اس جنگ کا کیا مطلب ہے۔ یہاں کتنی تکالیف اور کس قدر تباہی ہوئی ہے۔ یوکرین کے لوگوں کو ہماری ضرورت ہے۔''
انہوں نے مزید کہا، ''میرے لیے خاص طور پر ڈرون، کروز میزائلوں اور راکٹوں کے ساتھ ہی فضائی حملوں کے اس ماحول میں، یوکرائنی عوام کے لیے یکجہتی کا پیغام دینا اہم تھا۔'' جرمن صدر نے کہا کہ وہ اس ملک میں آ کر ''بہت خوش'' ہیں، اور انہوں نے یوکرینیوں کے ''حوصلے، استقامت اور غیر متزلزل عزم'' کی تعریف بھی کی۔
پہلے سے ایک طے شدہ پروگرام کے تحت جرمن صدر کو گزشتہ جمعرات کے روز ہی یوکرین پہنچنے کی توقع تھی۔ تاہم کییف پر روسی میزائلوں اور ڈرونز سے حملوں کی وجہ سے سکیورٹی کی صورتحال کشیدہ ہو گئی تھی، اسی لیے مختصر نوٹس پر یہ دورہ منسوخ کر دیا گیا تھا۔
صدر کے دفتر کے ایک اعلی اہلکار نے بتایا کہ جرمنی میں سکیورٹی حکام اور وزارت خارجہ نے شٹائن مائر کو اس وقت نہ جانے کا مشورہ دیا تھا اور پھر بعد میں اس دورے کو جلد ہی دوبارہ شیڈول کرنے کی بات کہی گئی تھی۔
تاہم دیگر رہنماؤں نے پہلے سے طے شدہ پرگرام کے تحت اسی روز کییف کا اپنا دورہ جاری رکھا تھا۔ مثال کے طور پر سوئٹزر لینڈ کے صدر اگنازیو کیسس نے اسی روز کییف کا دورہ کیا، جس دن جرمن صدر شٹائن مائر کو بھی وہاں پہنچنا تھا۔
جرمنی نے یوکرین جنگ میں نیٹو کا ساتھ دے کر غلطی کی، پوٹن
اپریل میں دورہ ناکام رہا تھا
اس سے قبل جرمن صدر نے اپریل میں ہی پولینڈ، لتھوانیا، ایسٹونیا اور لاتویا کے صدور کے ساتھ کییف کے دورے کا منصوبہ بنایا تھا۔ تاہم یوکرین کی حکومت نے روس کے ساتھ جرمن صدر کے دوستانہ تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے، شٹائن مائر کے دعوت نامے کو منسوخ کر دیا تھا۔
یوکرین کے اس موقف پر جرمن سیاستدانوں نے کافی ناراضی ظاہر کی تھی۔ حالانکہ جرمن صدر نے خود اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ روس کے حوالے سے ان کی بعض پالیسیاں درست نہیں تھیں۔
بالآخر مئی کے اوائل میں شٹائن مائر اور ان کے یوکرینی ہم منصب وولودمیر زیلینسکی کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی اور دونوں سفارتی فضا کو صاف کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ یوکرینی صدر نے ذاتی طور پر اپنے جرمن ہم منصب کو یوکرین کے دورے کی دعوت دی تھی۔
اس دوران کئی جرمن سیاستدان جنگ زدہ ملک کا سفر کر چکے ہیں، جن میں جرمن چانسلر اولاف شولس بھی شامل ہیں۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، ڈی پی اے)