'یوکرین مضبوطی سے قائم اور آزاد ہے'، جو بائیڈن
22 فروری 2023ماسکو میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے قوم سے خطاب کے چند گھنٹوں بعد ہی امریکی صدر جو بائیڈن نے پولینڈ میں صدر آندریج ڈوڈا سے ملاقات کی اور وارسا میں شاہی قلعے کے سامنے خطاب کیا۔۔ وہ یوکرین کے دارالحکومت کییف کے اچانک دورے کے بعد پولینڈ پہنچے تھے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کییف کے دورے کے بعد وارسا پہنچ گئے
امریکی صدر نے یوکرین میں روسی جنگ کے ایک سال مکمل ہونے سے دو روز قبل اپنی تقریر میں اجاگر کیا کہ کس طرح انہوں نے یوکرین کی دفاع کے لیے صدر وولودیمیر زیلنسکی کی کوششوں میں مدد کے لیے مغرب اور نیٹو کو متحد کیا۔
صدر جو بائیڈن نے کیا کہا؟
امریکی صدر نے آنے والے "سخت اور تلخ دنوں" کے بارے میں خبردار کیا لیکن کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی طویل سفر کے لیے "یوکرین کی پشت پرہوں گے۔"
بائیڈن نے کہا کہ "ولادیمیر پوٹن کے قاتلانہ حملے کے چند ہفتوں بعد" تقریباً ایک برس پہلے آخری مرتبہ انہوں نے اس قلعے میں تقریر کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ "وہ اصول جو 75برس سے زیادہ عرصے سے اس کرہ ارض پر امن، خوشحالی اور استحکام کی بنیاد رہے تھے، ان کے بکھر جانے کا خطرہ تھا۔"
امریکی صدر کا کہنا تھا،"ایک برس قبل دنیا کییف کے زوال کی خبریں سننے کی توقع کر رہی تھی۔ میں ابھی کییف کے دورے سے واپس آیا ہوں اور میں کہہ سکتا ہوں کہ کییف مضبوطی سے قائم ہے، پروقار انداز میں، اور سب سے زیادہ اہم یہ کہ وہ آزاد ہے۔"
بیلاروس کو اپنا حصہ بنانے کے روسی منصوبے کا انکشاف
انہوں نے کہا کہ "اس حملے کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کو طویل عرصے تک امتحان کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہم اس کا جواب دیں گے یا ہم اپنی نظریں پھیر لیں گے؟ کیا ہم مضبوط ہوں گے یا کمزور ہوں گے؟ کیا ہمارے تمام اتحادی متحد ہو جائیں یا منقسم ہو جائیں گے؟"
میونخ سکیورٹی کانفرنس: یوکرین کے لیے مدد جاری رہے گی، جرمن چانسلر
صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا، "ایک سال بعد ہمیں جواب معلوم ہے۔ ہمارا جواب ہے کہ ہم جواب دیں گے، ہم مضبوط ہوں گے، ہم متحد ہوں گے اور دنیا اپنی نظر نہیں پھیرے گی۔"
'مغرب روس پر حملہ کرنے کی سازش نہیں کر رہا'
امریکی صدر نے کہا کہ "یوکرین کے لیے ہماری حمایت کبھی کم نہیں ہو گی۔"
انہوں نے کہا "آج پولینڈ کے عوام یہ دیکھ رہے ہیں جو یورپ کے لوگوں نے کئی دہائیوں سے دیکھا ہے کہ مطلق العنان کی بھوک نہیں مٹائی جاسکتی۔ ان کی مخالفت ہونی چاہئے۔"
"مطلق العنان صرف ایک لفظ سمجھتے ہیں، نہیں، نہیں، نہیں، نہیں، آپ میرا ملک نہیں لے سکتے۔ آپ میری آزادی نہیں لے سکتے، آپ میرا مستقبل نہیں چھین سکتے۔"
جو بائیڈن نے کہا، "آج رات میں اسی جگہ اپنی وہ بات دہراوں گا جو پچھلے برس کہی تھی۔ ایک آمر اگر ایک نئی سلطنت قائم کرنے پر مصر ہے تو وہ کبھی بھی لوگوں کی آزادی کی محبت کو کم نہیں کرسکے گا۔ ظلم کبھی بھی آزادی کی خواہش کو کچل نہیں سکے گا اور یوکرین کبھی بھی روس کے لیے فتح کا سبب نہیں بنے گا۔"
یوکرین پر بات چیت کے لیے امریکی وزیر خارجہ کا دورہ یورپ
بائیڈن نے ماسکو میں منگل کے روز روسی صدر کی جانب سے کی گئی مغرب مخالف تقریر کا جواب بھی دیا، جس میں پوٹن نے کہا تھا کہ یوکرین نہیں بلکہ روس اپنے وجود کی لڑائی لڑ رہا ہے۔
بائیڈن نے کہا کہ مغرب روس پر حملہ کرنے کی سازش نہیں کر رہا جیسا کہ پوٹن نے آج کہا۔ ''لاکھوں روسی شہری جو صرف اپنے پڑوسیوں کے ساتھ امن سے رہنا چاہتے ہیں وہ دشمن نہیں ہیں۔''
'پوٹن یہ جنگ آسانی سے ختم کرسکتے ہیں'
صدر بائیڈن نے روسی صدر پوٹن پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدر انتہائی آسانی سے یہ جنگ ختم کر سکتے ہیں۔
انہوں نے روس پر الزام لگایا کہ وہ عام شہریوں کو ہدف بنا کر ہلاک کررہا ہے۔ آبروریزی کو جنگی ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہا ہے۔ یوکرینی بچوں کو زبردستی ان کے وطن سے دور کرکے انہیں چرا رہا ہے اور ریلوے اسٹیشنوں، زچہ خانوں، ہسپتالوں، اسکولوں اور یتیم خانوں پر فضائی حملے کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "کوئی بھی اس جبرو ستم سے آنکھیں نہیں ہٹا سکتا جو روس یو کرین کے عوام کے خلاف روا رکھے ہوئے ہے۔ یہ قابل نفرت ہے۔"
خیال رہے کہ روس اس بات سے انکار کرتا ہے کہ وہ عام شہریوں کو نشانہ بنارہا ہے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ دنیا کی جمہوریتیں روسی جارحیت کے خلاف مضبوط ہوگئی ہیں اور دنیا میں آمریت کمزور ہوئی ہے۔
پولش صدر ڈوڈا نے بائیڈن کے سفر کو ''شاندار'' قرار دیتے ہوئے اس کی تعریف کی اور کہا کہ اس سے یوکرین کا دفاع کرنے والوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ دورہ ''اس بات کی علامت ہے کہ آزاد دنیا، اور اس کا سب سے بڑا رہنما، امریکہ کا صدر، ان کے ساتھ کھڑا ہے۔''
'روس جوہری ہتھیاروں کا تجربہ کرنے کے لیے تیار'
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے منگل کے روز اپنے سالانہ اہم خطاب میں امریکہ کے ساتھ جوہری ہتھیاروں پر کنٹرول کے معاہدے میں روس کی شرکت کو معطل کرنے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے کہا کہ نئے حالات کی وجہ سے روس نے اسٹریٹیجک جوہری ہتھیاروں کو جنگ کے لیے تیاری کی حالت میں کر دیا ہے۔
صدر پوٹن نے اپنی تقریر میں کہا،"میں آج یہ اعلان کرنے پر مجبور ہوں کہ روس اسٹریٹیجک اسلحہ میں کمی کے معاہدے میں اپنی شرکت معطل کر رہا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ واشنگٹن میں کچھ لوگ جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ لہٰذا روس کی وزارت دفاع اور نیوکلیئر کارپوریشن کو ضرورت پڑنے پر روسی جوہری ہتھیاروں کا تجربہ کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
روس یوکرین میں ہارا تو ایٹمی جنگ شروع ہو سکتی ہے، میدویدیف
روسی صدر کا کہنا تھا کہ”یقیناً، ہم پہلے ایسا نہیں کریں گے لیکن اگرامریکہ تجربہ کرتا ہے تو ہم بھی ایسا کریں گے۔ کسی کو یہ خطرناک غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ عالمی اسٹریٹیجک توازن کو تباہ کیا جاسکتا ہے۔"
ج ا/ ص ز(اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)