یوکرین میں روسی جنگ برسوں تک چل سکتی ہے، امریکی جنرل
6 اپریل 2022امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے امریکی کانگریس کو منگل کے روز بتایا کہ یوکرین میں روس کی جنگ برسوں تک جاری رہ سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا،"میں سمجھتا ہوں کہ یہ تصادم بہت طویل ہوگا اور میرے خیال میں یہ برسوں تک جاری رہ سکتا ہے۔"
جنرل ملی نے کہا کہ یوکرین کو مدد کرنے والے امریکہ اور دیگر ممالک بھی "کچھ وقت کے لیے"اس میں شامل ہوجائیں گے۔
جنرل مارک ملی نے مشورہ دیا کہ امریکہ کو مشرقی یورپ میں اپنے "مستقل ٹھکانے"قائم کرنے چاہئیں لیکن فوج کو مستقل طور پر کسی ایک جگہ تعینات کرنے کے بجائے انہیں ایک مقام سے دوسرے مقام پر منتقل کرتے رہنا چاہئے۔
انہوں نے کہا،"میرا مشورہ ہوگا کہ مستقل ٹھکانے قائم کیے جائیں لیکن فورسز کا قیام مستقل نہ ہو۔ اس طرح آپ ایسے مستقل ٹھکانوں کے ذریعہ فورسز کو ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیج کر بھی مستقل نوعیت کے فائدے حاصل کرسکتے ہیں۔" انہوں نے بتایا کہ بالٹک ریاستیں رومانیہ اور پولینڈ اس طرح کے فوجی اڈوں کے اخراجات برداشت کرنے کے لیے تیار ہیں۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بتایا کہ مشرقی یورپ میں امریکی فوج کی موجودگی میں توسیع کے کام میں پیش رفت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جون میں نیٹو کی سربراہی کانفرنس میں اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا جاسکتا ہے۔
امریکی وزیر دفاع کا بھارت کو مشورہ
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے منگل کے روز امریکی کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے روسی دفاعی آلات پر نئی دہلی کے انحصار کم کرنے کی امریکی خواہش پر زور دیا۔ انہوں کہا کہ روس کے فوجی سازوسامان میں سرمایہ کاری کا سلسلہ جاری رکھنا بھارت کے بہترین مفاد میں نہیں ہے۔
لائیڈ آسٹن نے امریکہ کے سالانہ دفاعی بجٹ پر مباحثے کے دوران کہا،"ہم ان (بھارت) کے ساتھ کام کرنا جاری رکھیں گے تاکہ اس بات کو یقینی بناسکیں کہ انہیں یہ بات سمجھ میں آجائے، جیسا کہ ہم سمجھتے ہیں، کہ روسی دفاعی آلات میں سرمایہ کاری کا سلسلہ جاری رکھنا ان کے بہترین مفاد میں نہیں ہے۔"
آسٹن نے مزید کہا،"ہم چاہتے ہیں کہ وہ جس قسم کے آلات میں سرمایہ کاری کررہے ہیں ان میں کمی کردیں اور ایسی چیزوں پر مزید سرمایہ کاری کریں جو ہمیں مسابقت کے لائق بناسکے۔"
لائیڈ آسٹن امریکی کانگریس کے رکن جو ئے ولسن کے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔ جو ئے ولسن کو امریکی کانگریس میں بھارت کا دوست سمجھا جاتا ہے تاہم انہوں نے یوکرین پر روسی فوجی حملے کے حوالے سے بھارت کے موقف کی نکتہ چینی کی تھی۔
ولسن کا کہنا تھا،"یہ افسوس کی بات ہے کہ ہمارے بہترین دوست اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت نے، امریکی اور اس کے اتحادیوں پر روسی ہتھیاروں کو ترجیح دے کریملن کے ساتھ قربت اختیار کی ہے۔"
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ ہم غیر ممالک کو فوجی آلات کے فروخت کے پروگرام کے ذریعہ ایسی کیا پیش کش کرسکتے ہیں جس سے کہ بھارتی رہنما پوٹن کو مسترد کریں اور جمہوریت کے فطری اتحادیوں کے ساتھ اتحاد کریں۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ امریکہ کے پاس دنیا کے بہترین ہتھیاروں اور جدید ترین ہتھیاروں کا نظام ہے۔"اس لیے ہمارے پاس بھارت کو پیش کش کے لیے متعدد متبادل موجو دہیں۔"
ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز)